پاکستان کے آئین میں 26ویں ترمیم کا بل سینیٹ سے منظور
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ نے آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی منظوری دے دی ہے۔
سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے آئینی ترمیمی بل کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حق میں 65 ووٹ پڑے جبکہ چار سینیٹرز نے مخالفت کی۔
اتوار کی رات وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا۔
سینیٹ آف پاکستان کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس کے شروع میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کی قرارداد پیش کی جسے منظور کیا گیا۔
آئینی بل باضابطہ طور پر ایوان میں پیش کرنے سے پہلے وزیرقانون اور سینیٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس کے بعد وزیرقانون نے آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کرنے کی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کیا۔ اس کے بعد بل کی شق وار منظوری لی گئی.
26 ویں آئینی ترامیم بل کی مختلف شقوں کی سینیٹ سے شق وار منظوری کے حق میں 65 ووٹ جبکہ مخالفت میں 4 ووٹ پڑے۔
اس سے پہلے 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں ججز کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا گیا اور اس میں پارلیمان نے بڑی محنت اور طویل غور و فکر کے بعد ایک ایسا نظام متعارف کروایا جس میں اعلیٰ عدالتوں یعنی ہائی کورٹس، سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت میں ججز کی تقرری کو شفاف بنایا جا سکے۔
’اس نظام کو میرٹ کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا تاکہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت ہو۔ وزیراعظم اور صدر نے اپنے اختیارات پارلیمان کو منتقل کر دیے تاکہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دو جج صاحبان، پاکستان بار کونسل کے نمائندے، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کے ساتھ بیٹھ کر امیدواروں کے کوائف پر غور و خوض کیا جائے اور ان کی نامزدگیاں فائنل کرکے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجی جائیں، جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی نمائندگی برابر ہو۔‘