لاس اینجلس کی آگ سے ہلاکتیں 16، مزید ایک ہفتے تک بھڑکتی کیوں رہ سکتی ہے؟
Reading Time: 3 minutesلاس اینجلس میں فائر فائٹرز بڑے پیمانے پر جنگل کی آگ پر قابو پانے اور آس پاس کے علاقوں کی طرف پھیلنے سے روکنے کی جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ تیز ہوائیں اُن کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اب تک آگ سے کم از کم 16 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی جو امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں پھیلی ہوئی ہے، اور جس نے کمیونٹیز کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے۔
لاس اینجلس کی آگ گزشتہ ہفتے منگل کو لگی اور ہزاروں فائر فائٹرز اور کیلیفورنیا کے لاکھوں باشندوں کے حوصلے کا امتحان لے رہی ہیں۔
بہادرانہ کوششوں کے باوجود جس میں فضائی عملے کی مدد بھی شامل ہے، سنیچر کو پیلیسیڈس کی آگ بڑھتی رہی جو مشرق میں گیٹی سینٹر آرٹ میوزیم کے انمول ذخیرے اور شمال میں گنجان آباد سان فرنینڈو وادی کی طرف پھیل سکتی ہے.
اداکارہ سارہ کوہن نے لاس اینجلس ٹائمز کو اپنے ٹارزانہ کے گھر کو لاحق خطرے کے بارے میں بتایا کہ ’ہم ایک اعصابی تباہی کا شکار ہیں۔‘
’جب بھی وہ پانی گراتے ہیں تو یہ بجھ جاتی ہے ۔ لیکن کچھ دیر بعد دوبارہ بھڑک اُٹھتی ہے۔‘
امریکہ کی نیشنل ویدر سروس نے کہا کہ ’آگ کے موسم کی سنگین صورتحال بدقسمتی سے آج جنوبی کیلیفورنیا کے لیے دوبارہ بڑھ جائے گی اور کم از کم اگلے ہفتے کے اوائل تک رہے گی۔‘
محکمہ موسمیات کے مطابق ’تیز ہوائیں جاری آگ کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ نئی جگہوں پر بھی آگ بھڑکانے کا باعث بن سکتی ہے۔‘
لاس اینجلس میں لگی آگ کو مشرقی علاقے کی طرف پھیلنے سے روکنے کے لیے جہازوں اور ہیلی کاپٹروں سے پانی ڈالا جا رہا ہے۔
تقریباً 12,000 عمارتیں جل کر راکھ بن چکی ہیں اور انشورنس کمپنیوں کو خدشہ ہے وہ دیوالیہ ہو جائیں گی۔
اس صورتحال میں صدر جو بائیڈن نے وفاقی تعاون کا وعدہ کیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق سنیچر کو بھی لاس اینجلس میں پیلیسیڈس کے جنگل کی آگ کے مشرق کی طرف پھیلنے کو روکنے کے لیے ہوائی جہاز نے پہاڑیوں پر پانی اور آگ بجھانے والے مادے گرائے۔
70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا کے تھپیڑوں کے دوران آگ بجھانے کی کوششیں بھی تیز کی گئیں۔
حکام کو خدشہ ہے کہ علاقے میں چلنے والے تیز ہوائیں صورتحال کو مزید گھمبیر بنا سکتی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پیلیسیڈس کی آگ مزید 1,000 ایکڑ رقبے پر پھیل گئی، اور مزید گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا۔
علاقائی حکام نے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے اور دھوئیں کے باعث دور دراز علاقوں میں بھی ہزاروں افراد کو اپنے گھر چھوڑنا پڑے ہیں۔
قبل ازیں کیل فائر کے اہلکار ٹوڈ ہاپکنز نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ پیلیسیڈس کی آگ کے 11 فیصد حصے پر اب قابو پایا جا چکا ہے، اور اس نے 22,000 ایکڑ سے زیادہ رقبے کو جلا دیا ہے۔
ٹوڈ ہاپکنز نے کہا کہ پیلیسیڈس کی آگ مینڈیویل کینین محلے میں پھیل گئی تھی اور برینٹ ووڈ کی طرف بڑھ رہی تھی، جو ایک پوش ترین علاقہ ہے جہاں مشہور شخصیات رہائش پذیر ہیں۔
نیشنل ویدر سروس خبردار کیا ہے کہ سانتا اینا کی تیز ہوائیں صورتحال کو خراب کر سکتی ہیں، جو پیش گوئی کے مطابق لاس اینجلس اور وینٹورا کاؤنٹیزمیں سنیچر کی رات سے اتوار کی صبح تک، اور پیر کے آخر سے منگل کی صبح تک 30 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اور کسی وقت 70 میل فی گھنٹہ بھی ہو سکتی ہیں۔
نیشنل ویدر سروس کے ماہر موسمیات روز شوئن فیلڈ نے بتایا کہ ’ہم بدھ تک شدید موسمی صورتحال کی وجہ سے آگ کےمسلسل بڑھنے کے خدشے کا شکار ہیں تاہم جمعرات تک حالات کے معتدل ہونے کی توقع تھی۔