’روٹی کے ٹکڑے کے لیے‘ غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران چھ بچوں کے باپ کی موت
جنوبی غزہ کے ناصر ہسپتال میں اُس وقت سسکیوں اور چیخوں کی صدائیں گونج اٹھیں جب درجنوں افراد حسام وفی کے ماتم کے لیے آئے۔ حسام چھ بچوں کا باپ تھا جو اپنے خاندان کو کھانا کھلانے کے لیے امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش میں مارا گیا۔
فلسطینی سرزمین کے شہری دفاع کے ادارے کے مطابق اس کی والدہ، نہلہ وفی، اپنے بیٹے کی لاش دیکھ کر بے قابو ہو کر رو پڑیں، جو گزشتہ روز خوراک کی تقسیم کے مقام پر پہنچنے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 31 افراد میں شامل تھا۔
نہلہ وفی جن کے دو بیٹے اور ایک بھتیجا اتوار کو امدادی سامان کی حصول کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے مارے گئے، نے کہا کہ ’وہ اپنی بیٹیوں کے لیے کھانا لینے گیا تھا — اور اس کی لاش واپس آئی ہے۔‘
حسام وفی اپنے بھائی اور بھتیجے کے ساتھ جنوبی شہر رفح میں ایک نئے قائم کردہ ڈسٹری بیوشن سنٹر میں گئے تھے۔
ان کی والدہ نے بتایا کہ ’وہ صرف (آٹا) خریدنے کی کوشش کر رہے تھے۔ لیکن ان کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا۔‘
حسام کی والدہ غزہ کے خان یونس شہر میں واقع ناصر ہسپتال کے صحن میں اپنی چار پوتیوں کو دلاسہ دینے کی کوشش کر رہی تھیں۔
اسرائیل کو جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی میں انسانی بحران پیدا کرنے پر بڑھتی ہوئی عالمی مذمت کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پوری آبادی کو قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔