پاکستان

نئے ٹیکس، اگلے ماہ پیٹرول اور ڈیزل مزید کتنا مہنگا ہوگا؟

جون 16, 2025

نئے ٹیکس، اگلے ماہ پیٹرول اور ڈیزل مزید کتنا مہنگا ہوگا؟

پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ بظاہر عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کو دیکھ کر کیا گیا ہے۔

مگر اگلے ماہ کی پہلی تاریخ سے یہ قیمتیں مزید بڑھائی جائیں گی۔

پندرہ روزہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کے فارمولے کے تحت حکومت نے آج سے پیٹرول چار روپے 80 پیسے اور ڈیزل 8 روپے فی لیٹر مہنگا کیا ہے۔

تجزیہ کاروں اور معاشی امور پر نظر رکھنے والے رپورٹرز کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی یہ پہلی قسط ہے کیونکہ یکم جولائی سے کاربن لیوی لگے گی جبکہ پیٹرولیم لیوی بھی بڑھے گی۔

ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے یکم جولائی 2025 سے فرنس آئل، پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 77 روپے فی لیٹر تک لے کر جانے اور 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی کے نفاذ کی توثیق کی ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کی لچک اور پائیداری کے مالیاتی پروگرام (RSF) کے تحت ہونے والے معاہدے کے مطابق ایسا کرنا حکومت پر لازم ہے۔

وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کر دی ہے جس میں آئی ایم ایف کی جانب سے فنانس بل 2025-26 (بجٹ) میں شامل کرنے کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے لیے نئے لیویز کی فوری منظوری کی استدعا کی گئی ہے، جسے 30 جون سے قبل پارلیمنٹ سے منظور کیا جانا ہے۔

پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر کاربن لیوی آر ایس ایف کے اصلاحاتی اقدامات کا حصہ ہے اور اس کے لیے 30 جون تک قانون سازی کرنا ضروری ہے۔

پیٹرول اور ڈیزل پر مجوزہ 2.5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی اگلے مالی سال میں بڑھ کر 5 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ فرنس آئل کو بھی اسی لیوی کا سامنا کرنا پڑے گا، مالی سال 26 میں 2.5 روپے فی لیٹر سے شروع ہو کر مالی سال 27 میں 5 روپے تک اضافہ ہو گا۔

سمری میں یہ بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ فرنس آئل پر 77 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی یکم جولائی 2025 سے نافذ ہو جائے گی، جب پیٹرولیم لیوی آرڈیننس 1961 میں ترامیم ہو جائیں گی۔

حکومت نے ان نئے محصولات کے لیے آئی ایم ایف سے منظوری حاصل کر لی ہے جن کا مقصد پاکستان کی قرض ادائیگیوں کے توازن کے چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔

پاکستان کے RSF انتظامات کے ایک حصے کے طور پر، IMF نے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کو کم کرنے اور عوامی سرمایہ کاری کے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے، پاکستان کی موجودہ توسیعی فنڈ سہولت میں 7 بلین ڈالر کی توسیع کے ساتھ 1.4 بلین ڈالر کی اضافی فنڈنگ کی منظوری دی ہے۔

دوسری جانب، تیل کی صنعت نے کاربن اور پیٹرولیم لیویز کو نافذ کرنے کی سخت مخالفت کی ہے، اور یہ دلیل دی ہے کہ اس اقدام سے اس شعبے پر مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے، جو پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے معاملے سے دوچار ہے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے