قدیم کینیڈین باشندوں کے رہنما کی صدر ٹرمپ سے غصے کے بعد گفتگو
ایک قدیم کینیڈین باشندے، جس نے گروپ آف سیون کے سربراہی اجلاس کے لیے پہنچنے والے عالمی سربراہان مملکت کا استقبال کیا، کا کہنا ہے کہ وہ "غصے سے بھرے ہوئے” تھے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں سے نکل جانے پر غور کر رہے تھے۔ اس کے بجائے، اسٹیون کروچلڈ نے دعا کی، اپنے قدیم باشندوں کی کمیونٹی کے رہنماؤں سے مشورہ کیا اور بالآخر ٹرمپ کے ساتھ طویل بات چیت کے لیے ٹارمک پر رہنے کا انتخاب کیا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امن کو فروغ دینے، صاف پانی کے تحفظ اور کینیڈا کی فرسٹ نیشن یا قدیم باشندوں کی کمیونٹی کے لیے کلیدی دیگر مسائل پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔
اتوار کی رات کیلگری میں قریبی کناناسکس میں جی 7 اجلاس کے لیے آنے والے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ٹارمک پر گفتگو کو یاد کرتے ہوئے کروچلڈ نے پیر کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ واقعی شدید تھا، کم از کم کہنے کی حد تک بھی۔
انہوں نے بتایا کہ اتوار کو صبح جب میں فادرز ڈے پر بیدار ہوا تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میں عالمی رہنماؤں سے ملوں گا، اور اُس ایک خاص فرد کو جس نے دنیا میں بہت زیادہ درد اور تکلیف پہنچائی ہے۔
کینیڈا میں فرسٹ نیشنز سے مراد مقامی قدیم باشندوں کے تین بڑے قانونی طور پر تسلیم شدہ گروہوں میں سے ایک ہے اور چیف اور کونسل کا موجودہ منتخب رکن ہے۔
کراؤ چائلڈ نے کہا کہ اس نے اپنے لوگوں کی روایتی زبان میں بات کی، پروں والا ہیڈ گیئر پہنا جس سے وہ مضبوط محسوس ہو رہے تھے اور صدر ٹرمپ کو وہ معاہدے دکھائے جو موجودہ کینیڈا نے اُن کے آبا و اجداد کے ساتھ کیے تھے۔
انہوں نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ امریکی صدر کی عمر بھی کینیڈا سے زیادہ ہے۔ جس کا مطلب تھا کہ کینیڈا کے قدیم اور اصل باشندے و مالک ہم ہیں۔
صدر ٹرمپ نے سفید "میک امریکہ گریٹ اگین” کی ٹوپی پہنی ہوئی تھی اور وہ طویل جملوں کو اور اُن کے ترجمان کو سنتے دکھائی دیے –
دونوں فریقین نے اس مواد پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جو کہا گیا تھا۔
کروچلڈ نے کہا کہ جب اس ایک فرد کی بات آئی تو میں پُرسکون نہیں رہا، میں غصے سے بھر گیا تھا، میں گھر جا رہا تھا کیونکہ میں اپنے لوگوں کے لیے کوئی منفی بات نہیں لانا چاہتا تھا۔ تاہم، میں نے قریبی لوگوں اور مشیروں سے مشورہ کیا اور اُن کے تاثرات کی بنیاد پر، میں نے اس بات پر غور کیا کہ سفارت کاری اہم ہے۔”