درجنوں خواتین کو نشہ دے کر ریپ کرنے والے چینی طالب علم کو برطانیہ میں سزا
ایک چینی طالب علم کو برطانیہ اور اپنے ملک میں 10 خواتین کو منشیات دینے اور ان کا ریپ کرنے کے جرم میں لندن کی ایک عدالت نے 24 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
جنوبی لندن میں رہائش پذیر 28 سالہ ژین ہاؤ زو نے خواتین سے ملنے کے لیے آن لائن پلیٹ فارمز اور ڈیٹنگ ایپس کا استعمال کیا تھا۔ وہ انہیں شراب پینے یا مطالعہ کرنے کے بہانے اپنے گھر بلاتا تھا اور پھر منشیات کے زیرِاثر اُن کا ریپ کرتا۔
مجرم قرار دیے گئے چینی طالب علم نے جن خواتین کو ریپ کیا اُن کی ویڈیوز بھی بنائیں۔
بے ہوش خواتین کے ساتھ ریپ اور جنسی مناظر فلمانے کے بعد میں ان کے کچھ زیورات اور کپڑے بھی اپنے پاس رکھ لیے تھے۔
زو کو اندرون لندن کراؤن کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے بعد مارچ میں 28 جرائم، بشمول ریپ کے 11 جرائم کا مجرم پایا گیا تھا۔
جمعرات کو اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی جو کم از کم 24 سال کی مدت ہو سکتی ہے۔ اس میں سے وہ وقت کم کر لیا جائے گا جو ژین ہاؤ زو پہلے ہی حراست میں گزار چکا ہے۔
جج روزینا کاٹیج نے کہا کہ زو ایک نہایت چالاکی سے کام کرنے والا اور ذہین نوجوان ہے جس نے ان خواتین کی خواہشات اور جذبات کا کوئی خیال نہیں کیا جن کو ریپ کیا۔
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس سے تعلق رکھنے والے انسپکٹر رچرڈ میکنزی نے عدالت کے باہر کہا کہ ’اس کی مجرمانہ کارروائیاں دو ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اسے ہم نے اب تک کے سب سے بڑے جنسی شکاریوں میں سے ایک پایا ہے۔‘
پولیس نے پہلے کہا تھا کہ 50 سے زیادہ دیگر خواتین بھی ہو سکتی ہیں جو زو کا شکار ہوئیں اور ابھی تک ان کی شناخت نہیں ہو سکی۔
چین کے گوانگ ڈونگ صوبے کے ڈونگ گوان سے تعلق رکھنے والے طالب علم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سنہ 2017 میں برطانیہ چلا گیا تھا اور اس نے 2019 میں یونیورسٹی کالج لندن میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی تھی۔
زو کی جانب ریپ کی گئی ایک خاتون کے رپورٹ کرنے کے بعد پولیس نے کہا کہ انھیں اس کے گھر سے منشیات اور خفیہ کیمرے ملے، جبکہ اس کے لیپ ٹاپ اور فون پر سینکڑوں ویڈیوز اور لاکھوں پیغامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے نہ صرف برطانیہ میں بلکہ اپنے ملک میں بھی جرائم کیے ہیں۔