خیبر پختونخوا سے سینیٹر بننے کے لیے پارٹی بدلنے والے دولت مند کون؟
خیبر پختونخوا سے سینیٹ انتخابات کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ الیکشن نتائج کے مطابق پیر کو ہونے والے انتخابات میں صوبہ خیبر پختونخوا سے حکومتی پارٹی کے چھ اور اپوزیشن جماعتوں کے پانچ اراکین ایوان بالا تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مراد سعید، فیصل جاوید، نور الحق قادری، مرزا آفریدی، اعظم سواتی اور خواتین کی نشست سے روبینہ ناز سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں میں پیپلز پارٹی سے طلحہ محمود، جے یو آئی ف کے مولانا عطا الحق، مسلم لیگ ن سے نیاز احمد، جے یو آئی ف کے دلاور خان ٹیکنوکریٹ نشست سے اور پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد خواتین کی نشست سے کامیاب ہوئیں۔
پنجاب میں سابق سینیٹر کی وفات سے خالی ہونے والی ایک نشست پر ہونے والے انتخاب میں مسلم لیگ ن کے امیدوار راؤ عبد کریم کامیاب ہوئے۔ انہوں نے 242 ووٹ حاصل کیے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار نے 99 ووٹ حاصل کیے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے ایوان بالا میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے عام طور پر غیرمعروف لوگ بھی منتخب ہوتے ہیں جن کو پارٹیاں اے ٹی ایم یا پیسے والی مشین کے طور پر ٹکٹ دیتی ہیں۔
ماضی میں اعظم سواتی اس کی مثال بنے جب وہ جے یو آئی میں شامل ہو کر سینیٹ میں پہنچے۔
اس بار وہ تو پی ٹی آئی کی جانب سے بغیر کسی ایسی وجہ کے منتخب ہو گئے مگر تین دیگر منتخب ہونے والوں کے بارے میں عمومی رائے یہی ہے کہ وہ اپنی دولت کے بل بوتے پر ایوان میں پہنچے ہیں۔
ان میں سینیٹر طلحہ محمود بھی ہیں جو پہلے جے یو آئی میں تھے اور اب کی بار پیپلز پارٹی کے سینیٹر بنے ہیں۔
مرزا آفریدی کو پی ٹی آئی نے ٹکٹ دیا جس پر پارٹی کے اندر بہت لے دے ہوئی۔ اُن کو بھی امیر ترین افراد میں شمار کیا جاتا ہے۔
ان دونوں کے ساتھ سینیٹر دلاور بہت مشہور نام ہے وہ بھی اس بار کامیاب ہوئے ہیں اور پارٹی بھی بدلی ہے۔