پہلی سعودی خاتون سفیر
Reading Time: < 1 minuteسعودی عرب کی حکومت نے ایک شاہی فرمان کے ذریعے اپنی شہزادی کو امریکا میں سفیر مقرر کیا ہے ۔ ریما بنت بندر السعود واشنگٹن میں الریاض کی پہلی خاتون سفیر کے طور پر کام کریں گی ۔
شہزادی ریما نے بچپن کا کچھ عرصہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اس وقت گزارا جب ان کے والد وہاں سفیر تھے ۔
صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب اور اس کے ولی عہد محمد بن سلمان کو امریکا اور یورپ میں شدید نفرت اور غصے کا سامنا ہے، ایسے میں شہزادی ریما کا تقرر سعودی مملکت کا ’سافٹ امیج‘ سامنے لانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔
سعودی حکومت نے طویل سفارتی لے دے کے بعد اس بات کو تسلیم کیا کہ جمال خاشقجی گذشتہ برس استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں داخل ہونے کے بعد قتل کر دیے گئے تھے ۔
صحافی جمال خاشقجی واشنگٹن پوسٹ کے لیے کام کرتے تھے اور اپنے کالموں میں اکثر سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے ۔ خاشقجی ماضی میں سعودی شاہی خاندان کے لیے کام کرتے رہے تھے اس لیے ان کے پاس سعودی مملکت سنبھالنے والے خاندان کی معلومات اور رابطوں کے ذرائع تھے ۔
امریکا کے لیے نئی سعودی سفیر شہزادی ریما کے والد بندر بن سلطان ال سعود سنہ 1983 سے لے کر سنہ 2005 تک امریکا میں سعودی عرب کے سفیر رہے ۔
ریما نے میوزیم سٹڈیز میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے گریجویشن کی ہے ۔ شہزادی ریما کے پاس سعودی عرب کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں کام کا تجربہ ہے۔
اس وقت امریکا میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلطان ہیں جن کو نائب وزیر دفاع بنا دیا گیا ہے ۔ خالد بن سلطان سعودی ولی عہد محمد بن سلطان کے چھوٹی بھائی ہیں ۔