امریکہ ’آگ سے کھیل رہا ہے‘، چین کا تائیوان کو فوجی سامان کی فروخت پر ردعمل
Reading Time: < 1 minuteچین کی حکومت نے تائیوان کو فوجی سامان کی فروخت اور مدد کے تازہ ترین امریکی اعلانات پر احتجاج کرتے ہوئے امریکہ کو خبردار کیا کہ وہ ’آگ سے کھیل رہا ہے۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین نے اتوار کو یہ بیان اُس وقت جاری کیا جب امریکی صدر جو بائیڈن نے سنیچر کو تائیوان کے لیے محکمہ دفاع کے سامان، خدمات اور فوجی تعلیم و تربیت میں 571 ملین ڈالر فراہمی کی منظوری دی۔
امریکی محکمہ دفاع نے جمعے کو ایک الگ بیان میں کہا تھا کہ تائیوان کو 295 ملین ڈالر کے فوجی سامان کے فروخت کی منظوری دی گئی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ تائیوان کو مسلح کرنا بند کرے اور اسے ’خطرناک اقدام جو کہ آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے‘ سے روکے۔
تائیوان دو کروڑ 30 لاکھ آبادی کا ایک جمہوری ملک ہے۔ چین کی سمندری حدود کے ساتھ جزیرہ تائیوان پر چینی حکومت اپنا دعویٰ کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اسے اس کے کنٹرول میں آنا چاہیے۔
امریکی فوجی سامان کی فروخت اور مدد کا مقصد تائیوان کو اپنے دفاع میں مدد کرنا اور چین کو حملہ کرنے سے روکنا ہے۔
571 ملین ڈالر کی فوجی امداد ستمبر کے آخر میں انہی مقاصد کے لیے بائیڈن کی جانب سے 567 ملین ڈالر کی اجازت کے سب سے اوپر ہے۔ فوجی فروخت میں تقریباً 300 ٹیکٹیکل ریڈیو سسٹمز کے لیے 265 ملین ڈالر اور 16 گن ماونٹس کے لیے 30 ملین ڈالر شامل ہیں۔
تائیوان کی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں فوجی سامان کے فروخت کی منظوری ملنے کا خیرمقدم کیا اور کہا ہے کہ اس سے امریکی حکومت کے ’ہمارے دفاع کے عزم‘ کی تصدیق ہوتی ہے۔