پاکستان

توہینِ عدالت کیس، سپریم کورٹ کے ججز کے ایک دوسرے پر ریمارکس

جنوری 27, 2025 3 min

توہینِ عدالت کیس، سپریم کورٹ کے ججز کے ایک دوسرے پر ریمارکس

Reading Time: 3 minutes

کیا اب سپریم کورٹ کے ججز ایک دوسرے کو توہین عدالت کے نوٹس بھیجیں گے؟ لارجر بینچ

پاکستان کی سپریم کورٹ کے برطرف ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم ہونے کے بعد اُن کے وکیل نے چھ رکنی لارجر بینچ سے درخواست کی کہ معاملہ ختم کیا جائے۔

پیر کو عدالت میں اُن کے وکیل نے لارجر بینچ کو بتایا کہ توہین عدالت کی کارروائی ختم ہونے کے فیصلے کے بعد انٹراکورٹ اپیل واپس لے رہے ہیں۔

چھ رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ اپنا دعوی واپس لے سکتے ہیں درخواست نہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ درخواست اب ہمارے سامنے لگ چکی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ آپ اپنی اپیل کیوں واپس لینا چاہتے ہیں؟

نذر عباس کے وکیل نے بتایا کہ توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا گیا ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایسا تھا تو آپ پہلے بتا دیتے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا توہین عدالت کارروائی ختم ہونے کا آرڈر آچکا ہے؟ اگر ایسا ہے تو پڑھ لیجیے۔

اس کے بعد عدالت میں جسٹس منصور علی شاہ کے دو رکنی بینچ کا فیصلہ پڑھا گیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب کاروائی ختم ہو گئی تو آرڈر کس پر ہوا، ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کا معاملہ غلط ثابت ہوا ہے۔

وکیل نے بتایا کہ دونوں کمیٹیوں کیخلاف توہین عدالت کا معاملے پر فل کورٹ کیلئے چیف جسٹس کو بھجوایا ہے۔ اب معاملہ ججز کمیٹیوں پر آ گیا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ یہ کن دو کمیٹیوں کی بات ہو رہی ہے؟ دونوں کمیٹیوں کے ممبران کون کون ہیں؟
وکیل نے بتایا کہ ایک ریگولر بینچز کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ہے، دوسری آئینی بینچز کے سامنے مقدمات مقرر کرنے والی کمیٹی ہے۔

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ اس میں تو چیف جسٹس بھی شامل ہیں، کیا ایک توہین عدالت کے ملزم کو فل کورٹ بنانے کیلئے معاملہ بھیجا گیا ہے؟

جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار کیا کہ کیا فل کورٹ میں توہین عدالت کے ملزمان بھی بیٹھیں گے؟

جسٹس اظہر من اللہ نے کہا کہ عدالت نے فیصلے کے ذریعے اپنا مائنڈ ظاہر کر دیا تو اسی وقت توہین عدالت کی کارروائی شروع کیوں نہ کی؟

جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ہاں بلا لیتے، ہم پیش ہو جاتے، اٹارنی جنرل کو بلائیں، کہاں ہیں وہ؟

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کمیٹی ممبران کیس سماعت کے لیے مقرر کر سکتے ہیں یا نہیں یہ چیز دیکھنی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ توہین عدالت کی کاروائی کے لیے 2003 کا قانون موجود ہے۔ جسٹس مندوخیل نے کہا کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس یا تو ڈائریکٹ آتا ہے یا وکیل کے ذریعے نوٹس آتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظهر نے جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے کو پڑھنے کے بعد ریمارکس دیے کہ جب فل کورٹ بنے گا تو ہم اپنے ہی خلاف کیسز سنیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ بنا پوچھے توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے آپ چاہیں گے کہ ہم بھی انٹرا کورٹ اپیل دائر کریں۔

واضح رہے کہ لارجر بینچ کے فیصلہ سنانے کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کے دو رکنی بینچ کا فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ غیر مؤثر ہو جائے گا۔

عدالت نے کیس نمٹا دیا. تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کریں گے، چار ججز کا اکثریتی فیصلہ

مقدمہ نمٹانے کی حد اکثریتی فیصلے کے ساتھ ہیں، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شاہد وحید کی اقلیتی رائے

جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کرنے کی حد تک اکثریتی رائے سے اختلاف کرتے ہیں.

جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس محمد علی ،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی نے تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کرنے کا اکثریتی فیصلہ دیا.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے