روہنگیا اقلیت کے خلاف انسانیت سوز جرائم
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ میانمار میں فوج اور پولیس ملک کی روہنگیا مسلمان اقلیت کے خلاف انسانیت سوز جرائم کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ میانمار میں حقوقِ انسانی کی صورتحال پر اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی ینگہی لی نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن کو تحقیقات کے لیے باضابطہ درخواست بھی دے رہی ہیں۔
میانمار میں برسرِاقتدار جماعت آنگ سان سوچی کی جماعت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ میانمار کا داخلی معاملہ ہے اور اس حوالے سے الزامات بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔ ینگہی لی کا کہنا ہے کہ انھیں ان الزامات کی تفتیش کے لیے میانمار کے شورش زدہ علاقے تک آزادانہ رسائی نہیں دی گئی تاہم بنگلہ دیش میں موجود پناہ گزینوں سے بات کر کے انھیں معلوم ہوا ہے کہ صورتحال ان کی توقعات سے کہیں بدتر ہے۔
انسانی حقوق کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا تھا کہ اسے ہر روز ریپ، قتل اور دیگر زیادتیوں کے بارے میں رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں لیکن آزاد مبصرین کو ان جرائم کی تحقیقات سے روکا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی زیادہ تر آبادی ریاست رخائن میں مقیم ہے اور فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس ریاست میں انسدادِ دہشت گردی کی مہم شروع کی تھی تاہم اس کارروائی کے آغاز سے اب تک 75 ہزار افراد ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔
آنگ سان سو چی نے 15 سال کی نظربندی کاٹنے کے بعد 2015 میں عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ میانمار کے قانون کے تحت وہ ملک کی صدر نہیں بن سکیں تاہم انھیں ملک کا ‘ڈی فیکٹو’ حکمران سمجھا جاتا ہے۔