فردوس عاشق اعوان نے معزز جج کا مذاق اڑایا: عدالت
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت دیگر کی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ لندن جائیدادوں کا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے کوئی تعلق نہیں۔
رپورٹ: جہانزیب عباسی
فیصلے کے مطابق صد ر مملکت نے ریفرنس متعدد قانونی اور طریقہ کار کی غلطیوں کو نظر انداز کیا ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کی منظوری صدر مملکت کی بجائے وزیر قانون سے لی گئی۔
فیصلے میں اثاثہ جات ریکوری یونٹ کی قانونی حیثیت درست قرار دے کر شہزاد اکبر کی بطور سربراہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ تقرر بھی درست تسلیم کیا گیا۔
فیصلے میں یہ دلیل تسلیم کی گئی ہے کہ لندن جائیدادوں کا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے کوئی تعلق نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے ویڈیو لنک بیان میں تسلیم کیا سن دو ہزار اٹھارہ سے قبل لندن جائیدادیں ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کیں،فیصلے کے مطابق ججوں کی جاسوسی،فون ٹیپنگ سے متعلق ا ±س نوعیت کے الزامات نہیں لگائے گئے جو بے نظیر بھٹو کی حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے عائد ہوئے تھے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا صدر مملکت نے ریفرنس کے قانونی نکات پر کسی تیسرے فریق سے رائے نہیں لی، صدر مملکت ریفرنس میں موجود قانونی اور دیگر نقائص کو پہچاننے میں ناکام رہے۔ سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے درخواست گزار کیخلاف توہین امیز ریمارکس دیے،عدالت اس بات پر قائل ہے فردوس عاشق اعوان نے تیس مئی کی پریس کانفرنس سیاسی فائدے کیلئے کی،بادی النظر میں فردوس عاشق اعوان نے معزز جج کا مذاق اڑایا، اور توہین عدالت قانون کی خلاف ورزی کرنے پر فردوس عاشق اعوان کو جواب دہ ہونا چاہیے ۔