پاکستان میں انڈین سپانسرڈ دہشت گردی کے ثبوت موجود ہیں: حکام
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے پاس انڈیا کی جانب سے شہری علاقوں اور پاکستانی کشمیر میں دہشت گردی کرانے کے ثبوت موجود ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تقسیم کشمیر کی سرحدی پٹی یا لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کے واقعات کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ اور فوج کے ترجمان نے انڈیا پر ملک میں ’غیر مستحکم صورتحال پیدا کرنے‘ کے الزامات عائد کیے ہیں۔
سنیچر کو اسلام آباد میں ایک پریس پریفننگ کے دوران وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور فوجی ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ان کے پاس اس بات کے ’ناقابلِ تردید شواہد‘ ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ’انڈیا اور اس کے خفیہ ادارے ملوث ہیں۔‘
وزیرِ خارجہ اور پاکستان فوج کے ترجمان نے مختلف دستاویزات کو یکجا کر کے دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا پاکستان میں کن علاقوں اور گروہوں کے ذریعے دہشت گردی کے واقعات کو مبینہ طور پر بڑھاوا دے رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ بریفنگ اور اس میں لگائے گیے الزامات ایک روز پہلے لائن آف کنٹرول پر دونوں جانب سے ہونے والے حملے کے بعد سامنے آرہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ ’ہمیں اکثر ثبوت پیش کرنے کا کہا جاتا ہے۔ آج ہم بین الاقوامی سطح پر تمام تر ثبوت یکجا کر کے انڈیا کے عزائم کی طرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’مزید خاموش رہنا پاکستان اور اس خطے کے امن اور استحکام کے مفاد میں نہیں ہوگا۔‘
ماضی میں انڈین حکام پاکستان کی جانب سے عائد کردہ اس نوعیت کے الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔