پاکستان24 متفرق خبریں

عوام کے فیصلے کے بعد اب سیلیکٹڈ کو جانا ہوگا: آصفہ بھٹو

نومبر 30, 2020 2 min

عوام کے فیصلے کے بعد اب سیلیکٹڈ کو جانا ہوگا: آصفہ بھٹو

Reading Time: 2 minutes

پنجاب کی صوبائی حکومت کی جانب سے ملتان میں جلسے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود پاکستان میں اپوزیشن اتحاد ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتوں کے رہنما اور ہزاروں کارکنوں نے اجتماع منعقد کیا جس میں پیپلز پارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو نے اپنی پہلی سیاسی تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے فیصلہ دے دیا، اب سیلیکٹڈ کو جانا ہوگا۔

پیر کو ملتان میں اپنے سیاسی کیریئر کی پہلی تقریر میں بے نظیر بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے  کہا کہ عوام نے فیصلہ دے دیا، اب ’سلیکٹڈ‘ حکومت کو جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے وقت میں عوام کے درمیان آئی ہیں جب بلاول بھٹو کورونا میں مبتلا ہیں۔
آصفہ بھٹو نے ملتان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے دختر مشرق کا ساتھ دیا، ایم آر ڈی کی تحریک میں ساتھ دیا۔ ’مجھے یقین ہے کہ آپ پی ڈی ایم اور بلاول بھٹو کا بھی بھی ضرور ساتھ دیں گے‘

جلسے سے خطاب میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ ’دکھوں اور غموں کے نشانہ عوام کے منتخب نمائندے ہی کیوں بنتے ہیں، بندوق کے زور پر دس، بیس سال حکومتیں کرنے والے والوں کو کیوں فرار کروا دیا جاتا ہے۔‘

مریم نواز نے حکومت پر ایک بار پھر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو گھر بھیجنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے حکومت کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’کورونا صرف اپوزیشن کے جلسوں میں آتا ہے اور حکومتی جلسوں کے باہر کھڑا ہو جاتا ہے۔‘
انہوں نے نام لیے بغیر وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نواز شریف’لندن میں کاؤنٹی نہیں کھیل رہے کہ مرتی ماں کے جنازے میں شرکت نہیں کر سکے۔‘
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو، اکبر بگٹی، اپنے دادا، ماں اور دادی کے انتقال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ورثا کو جنازے پڑھنے نہیں دیے گئے۔

قبل ازیں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا تھا کہ جلسہ ہر صورت ہوگا اور جلسہ کیے بغیر ملتان سے نہیں جائیں گے۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کورونا سے متاثر ہونے کے باعث جلسے میں شرکت نہیں کر سکے۔

حکومت کی جانب سے کورونا وبا کے باعث اپوزیشن کو ملتان میں جلسے کی اجازت نہیں دی گئی اور جلسہ گاہ کے اطراف سے متعدد سیاسی کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا تاہم ہزاروں سیاسی کارکنوں نے سڑکوں سے کنٹینرز ہٹا دیے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے