پاکستان24 متفرق خبریں

سوشل میڈیا کے رولز عام کریں، اظہار رائے کی آزادی ضروری: عدالت

دسمبر 18, 2020 2 min

سوشل میڈیا کے رولز عام کریں، اظہار رائے کی آزادی ضروری: عدالت

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان میں سوشل میڈیا رولز کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور پی ٹی اے کو جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کیے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آزادی اظہار رائے نہایت ضروری ہے۔ جن معاشروں میں اظہار رائے سے روکا گیا انہوں نے ترقی نہیں کی۔ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی تو نہیں کی جا سکتی۔

جمعے کو سماعت کے دوران پی ٹی اے کی جانب سے احمر بلال صوفی عدالت پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے کہاکہ سوشل میڈیا رولز کو آئین کے مطابق پرکھ کر چیلنج کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آزادی اظہار رائے نہایت ضروری ہے۔ جو معاشرے اظہار رائے کی آزادی کو دباتے ہیں وہ بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ عدالت آرڈر میں لکھ چکی ہے کہ پریس فریڈم پر قدغن کا تاثر بھی نہیں ہونا چاہئے۔ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے، جن معاشروں میں اظہار رائے اے روکا گیا انہوں نے ترقی نہیں کی۔ سوشل میڈیا رولز بامعنی ڈائیلاگ کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو بھجوائیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ رولز کو اتنا وسیع کر دیا کہ اگر سرکاری ملازم پر بھی تنقید کی گئی تو اختیار کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی تو نہیں کی جا سکتی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل خود پیش ہو کر دلائل دینا چاہتے ہیں، کچھ مہلت دی جائے۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کرتے ہوئےکہاکہ آپ نے بتانا ہے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کون ہیں؟ کیا ان کے ساتھ مشاورت ہوئی؟جہاں آزادی اظہار رائے کو دبایا جاتا ہے وہ ممالک اقتصادی لحاظ سے پیچھے چلے جاتے ہیں۔

عدالت نے کہاکہ جو رولز بنائے گئے اس میں اختیارات کا غلط استعمال بھی نہیں ہونا چاہیے۔ آپ نے جو رولز بنائے ہیں وہ آپ ان تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھجوا دیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے