اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن، سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر
Reading Time: 3 minutesسینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پیپرز کے ذریعے ہوں گے یا خفیہ رائے شماری ہوگی؟ وفاقی حکومت نے رائے لینے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا ہے۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ ریفرنس دائر کرنے کا مقصد ووٹ کا عزت دو ہے،منی لانڈرنگ کے ذریعے ووٹوں کی خریدوفروخت کو ہمیشہ کے لیے روکنا ہے ۔
رپورٹ: جہانزیب عباسی
صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 186کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کردیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ریفرنس کو جلد سماعت کے لیے رجسٹرارسپریم کورٹ چیف جسٹس کے سامنے پیش کریں گے ۔
حکومتی ریفرنس میں یہ موقف اختیا رکیا گیا ہے کہ خفیہ بیلٹ کے ذریعے انتخاب صرف صدر، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے ہوتا ہے،کیا سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہوگا یا اوپن بیلٹ، یہ عوامی مفاد کا سوال ہے۔ ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ بڑی سیاسی جماعتوں، قانون دان، صحافیوں اور سول سوسائٹی کا یہ موقف رہا ہے کہ انتخابی عمل شفاف ہونا چاہیے، اکثریت کا یہ موقف بھی ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریداری عام ہے،سینیٹ الیکشن ووٹوں کی خریداری کی برائی سے پاک اور شفاف ہونا چاہیے،اوپن بیلٹ کے ذریعے ووٹوں کی خریداری روکنا بڑی سیاسی جماعتوں کا منشور رہا ہے، سیاسی جماعتوں کا گزرتے وقت کے ساتھ یہ منشور رہا کہ ووٹوں کی خریداری کے عمل کو اوپن بیلٹ کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔
ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ 2006 میں دو سابق وزرائے اعظم کے مابین میثاق جمہوریت میں بھی اس پر بات کی گئی،حقیقی معنوں میں آج تک اوپن بیلٹ کے ذریعے الیکشن کرانے پر اتفاق رائے نہ ہوسکا،آرٹیکل 17 کے تحت سیاسی جماعتوں کے اراکین کا چناؤ عوام کا بنیادی حق ہے، ایک ووٹر اپنی رائے کو خفیہ رکھنے یا اوپن کرنے کے بارے میں پابند نہیں ہے، سینیٹ کے ووٹرز جن کا تعلق صوبائی اسمبلی سے ہوتا ہے اپنے چناؤ کا حق استعمال کرنے میں میں آزاد نہیں،پارٹی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی پارٹی کی منشا پر ووٹ دینے کے پابند ہوتے ہیں، خفیہ بیلٹنگ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کے انعقاد سے جمہوری عمل میں بداعتمادی کی فضا پیدا ہو گی، سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدوفروخت سے حکومت کا انتخابی اصلاحات کا ایجنڈہ بری طرح متاثر ہوگا، کیا سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہوتا ہے؟ معزز سپریم کورٹ سے اس سوال پر رائے درکار ہے۔
حکومتی ریفرنس میں بھارتی آئین کی متعلقہ شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ انڈین نمائندگی ایکٹ میں 2003 میں ترمیم کرکے ایوان بالا کے الیکشن میں اوپن بیلٹ کی شق رکھی گئی، بھارت اور پاکستان کے آئین میں پارلیمانی جمہوریت کے حوالے سے یکسانیت موجود ہے، سپریم کورٹ کے ایک حکمنامہ میں کہا گیا کہ لوکل گورنمنٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے یا نہ کرانے کا معاملہ قانون سازوں کی صوابدید ہے،اس اصول کا اطلاق سینیٹ الیکشن پر بھی ہو سکتا ہے، وفاقی حکومت قانون سازی کے ذریعے سینیٹ الیکشن خفیہ یا اوپن بیلٹ کے ذریعے کرا سکتی ہے، سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے ایکٹ آف پارلیمنٹ یا آرڈیننس کے ذریعے ہو سکتا ہے۔
حکو مت نے ریفرنس دائر کرنے کے آٹھ مقاصد بیان کرتے ہوئے مزید کہا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا مقصد انتخابی عمل میں خود احتسابی اور شفافیت کو فروغ دینا، ریفرنس دائر کرنے کا دوسرا مقصد ووٹ کو عزت دینا ہے،تیسرا مقصد سیاسی جماعتوں اور ان کے نظم وضبط کو مضبوط کرنا، ریفرنس کا چوتھا مقصد منی لانڈرنگ کے پیسے سے ووٹوں کی خریدوفروخت کو روکنا بھی ہے،ریفرنس کا پانچواں مقصد آزاد اور شفاف الیکشن کے لیے قانون سازوں کا بااختیار بنانا ہے،ریفرنس کا چھٹا مقصد آئین پاکستان ایک زندہ دستاویز ہے جو حالات و واقعات کے مطابق جمہوری عمل میں پیدا ہونے والی خرابیوں کا سدباب کر سکتا ہے، ساتواں مقصد آئین جو کہ عوامی امنگوں کا ترجمان ہے اسکی سربلندی کے لیے ریفرنس دائر کیا گیا ہے، ساتویں مقصد یہ بیان کیا گیا ہے کہ ریفرنس کا مقصد ووٹوں کی خریدوفروخت کے ذریعے ناپسندیدہ افراد کو ہمیشہ کے لیے ایوان میں انتخاب سے روکنا ہے۔