افغانستان میں بموں کی ماں کاحملہ
Reading Time: < 1 minuteامریکا نے افغان سرزمین کو خوفناک بموں کے تجربے کیلئے استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ صوبہ ننگرہار میں گرائے جانے والے طاقت ور ترین ہتھیار’بموں کی ماں‘ نے علاقے میں ایک میل تک نقصان پہنچایا ہے اور افغان حکام کے مطابق اس میں داعش کے ٹھکانوں میں موجود چالیس جنگجو مارے گئے ہیں لیکن دوسری جانب مقامی سویلین آبادی کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں تاحال تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں۔ افغان حکومت کی جانب سے محتاط ردعمل ظاہر کیا گیا ہے لیکن سابق افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈلر کے ذریعے سخت پیغامات شائع کیے ہیں اور کہا ہے کہ اس طرح کے حملوں کے خلاف ہرافغان کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ بم اپنے ہدف تک جی پی ایس کے ذریعے تک پہنچتا ہے جس کا وزن 21 ہزار پاونڈ ہے۔جی بی یو 43/بی گائیڈڈ نامی اس بم پر 18 ہزار 700 پاونڈ کا وار ہیڈ نصب ہوتا ہے۔ جی بی یو 43/بی ڈیزی کٹر بم کی جدید شکل ہے۔ یہ بم عراق کی جنگ سے نو ہفتہ قبل جلدی میں تیار کیا گیا تھا لیکن عراق کی جنگ میں اس کو استعمال نہیں کیا گیا۔ یہ بم زیر زمین تنصیبات اور سرنگیں تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس بم کی قیمت 16 لاکھ ڈالر ہے اور اس کا پہلی بار تجربہ 2003 میں کیا گیا تھا۔ امریکی ٹی وی کاکہنا ہے کہ جی بی یو 43/بی کو سی 130 جہاز سے پیراشوٹ کے ساتھ گرایا جاتا ہے۔ خوفناک حد تک درجہ حرارت پیداکرنے اور زیرزمین زلزلہ بپا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے اس بم سے وسیع علاقے میں تباہی پھیلائی جاتی ہے۔