قندوز کی مسجد میں دھماکہ، ہلاکتیں 80 سے بڑھ گئیں
Reading Time: < 1 minuteشمالی افغانستان کے شہر قندوز کی مسجد میں دھماکے سے مارے جانے والوں کی تعداد 80 ہو گئی ہے.
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکہ نماز جمعہ کے دوران ہوا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سید خوستی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے دھماکے کی تصدیق کی ۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کر رہے تھے کہ اس دوران زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی۔
قندوز میں طالبان حکومت کے ثقافت اور معلومات کے ڈائریکٹر مطیع اللہ روحانی نے بتایا کہ یہ حملہ خودکش تھا۔
دھماکے کی ذمہ داری فی الحال کسی گروپ نے تسلیم نہیں کی۔
ایک عینی شاہد امین اللہ جن کے بھائی مسجد میں موجود میں تھے، کہا کہ ’دھماکے کی آواز سننے کے بعد میں نے اپنے بھائی کو کال کی لیکن اس نے فون نہیں اٹھایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پھر میں مسجد کی طرف چل پڑا اور بھائی کو زخمی اور بے ہوش پایا۔ ہم ان کو فوری طور پر ایم ایس ایف کے ہسپتال لے گئے۔‘
ایک خاتون استانی کے مطابق کہ دھماکہ ان کے گھر کے قریب ہوا اور اس میں ان کے کئی ہمسائے ہلاک ہوئے۔ ’یہ ایک بہت خوفناک واقعہ تھا۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’دوپہر کو قندوز کے ضلعے خان آباد کی ایک مسجد میں دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘
قندوز ہسپتال کے ایک طبی ذریعے کے مطابق دھماکے کے بعد 35 نعشوں اور 50 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا جبکہ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ہسپتال نے بھی ہلاکتوں اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی.