نور مقدم کیس: ’ڈرگ پارٹی میں شریک کسی فرد نے قتل کیا‘
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد میں سابق سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے کہا ہے کہ 20 جولائی کو جس دن نور مقدم کا قتل کیا گیا وہ منشیات کے زیادہ استعمال کے باعث ہوش و حواس میں نہیں تھے اور گھنٹوں بعد ہوش آیا تو خود کو لاونج میں بندھا ہوا پایا۔
بدھ کو عدالت میں بیان دیتے ہوئے ملزم ظاہر جعفر نے کہا کہ ہوش آنے پر اُن کو معلوم ہوا کہ ڈرگ پارٹی میں شرکت کرنے والوں میں سے کسی نے نور مقدم کا قتل کر دیا۔
قبل ازیں نور مقدم کے کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم سمیت تمام ملزمان کو سوالنامہ فراہم کیا گیا.
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عطا ربانی کے مرتب کردہ سوالنامے میں مرکزی ملزم کو 25 سوالات کے جواب دینے کے لیے کہا گیا .
عدالت نے استغاثہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ڈی این اے رپورٹ، سی سی ٹی وی فوٹیج، فنگر پرنٹس رپورٹ، سگریٹس ، پستول کی میگزین اور خون آلود کپڑوں پر مشتمل شواہد کی بنیاد پر سوالنامہ تیار کیا ۔
عدالت کی جانب سے دیے گئے سوالنامے کے مطابق ملزم سے پوچھا گیا ہے کہ ’جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والی میگزین سے آپ کے فنگر پرنٹس میچ ہوئے، اس پر آپ کیا کہیں گے؟‘
عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سے پوچھا ’کیا آپ نے عدالتی کارروائی میں جمع کرائے گے شواہد کو سنا اور سمجھ لیا ہے؟ پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق آپ نے 20 جولائی 21 کو شام کے وقت اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا؟ آپ نے نور مقدم کا سر تن سے تیز دھار آلے کے ذریعے الگ کیا۔ اس حوالے سے کیا کہیں گے؟‘