اہم خبریں عالمی خبریں

حجاب پر پابندی، طالبہ مسکان نے نعرے لگا کر اشتعال پھیلایا: انڈین وزیر

فروری 9, 2022 2 min

حجاب پر پابندی، طالبہ مسکان نے نعرے لگا کر اشتعال پھیلایا: انڈین وزیر

Reading Time: 2 minutes

انڈیا کی ریاست کرناٹک کے دو شہروں میں سینکڑوں افراد نے حجاب پر پابندی کے خلاف مظاہرہ کیا جس کے بعد حالات کشیدہ ہیں جبکہ ریاست کے وزیر تعلیم نے اللہ اکبر کے نعرے لگانے والی طالبہ مسکان پر تنقید کی ہے۔

احتجاج کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کودیکھتے ہوئے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے تمام ہائی سکول اور کالجز تین دن کے لیے بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

گزشتہ ماہ کرناٹک کے ایک سرکاری سکول میں مسلمان طالبات کو حجاب پہننے سے روکا گیا تھا جس کے بعد دو مزید تعلیمی اداروں میں بھی حکاب پر پابندی کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

کرناٹک کی ہائی کورٹ میں پانچ خواتین کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت جاری ہے جس میں حجاب سے متعلق پابندی پر سوال اٹھایا گیا ہے۔

کرناٹک کے وزیر برائے پرائمری و سیکنڈری تعلیم بی سی نگیش نے کالج کی طالبہ مسکان کے ہجوم کے سامنے ڈٹ جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ طالبہ نے مزاحمت کرنے میں پہل کی اور نعرہ لگا کر ہجوم کو مشتعل کیا۔

وزیر نے کہا کہ زعفرانی رنگ کے مفلر پہنے ہوئے لڑکے مسکان کا گھیراؤ نہیں کرنا چاہتے تھے اور جب انہوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تو ایک طالب علم بھی ان کے قریب نہیں تھا۔

وزیر نے سوال اٹھایا کہ ’مسکان نے کالج کیمپس میں اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر ان کو کیوں مشتعل کیا؟ کیمپس پر اللہ اکبر یا جے شری رام (کے نعرے کی) حوصلہ افزائی نہیں کر سکتے۔‘

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا، حکومت کسی بھی شرپسند کو نہیں چھوڑے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مانڈیا کے  پی ای ایس کالج کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس  میں سیکنڈ ایئر کی مسکان نامی طالبہ کو دیکھا جا سکتا ہے جو اپنا سکوٹر کالج کی پارکنگ میں پارک کرتی ہیں اور کلاس کی جانب بڑھ رہی ہیں کہ لڑکوں کا ایک گروہ ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے ان کی جانب بڑھتا ہے۔

برقعے میں ملبوس یہ طالبہ جواب میں اللہ اکبر کا نعرہ لگائے اپنی منزل کی جانب چلتی رہتی ہیں۔ جبکہ لڑکوں کا یہ ہجوم بھاگتے ہوئے ان کا پیچھا کرتا ہے لیکن وہ اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے آگے بڑھتی جاتی ہیں۔

اس دوران فوراً ہی کالج کی انتظامیہ کے چند اہلکار موقع پر آئے اور انہیں ہجوم سے بچا کر لے گئے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے