بحریہ ٹاؤن کی درخواست مسترد، کراچی زمین کی پوری قیمت ادا کی جائے: سپریم کورٹ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی سے متعلق 2019 کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے رقم ادائیگی کے شیڈول میں ترمیم کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
چھ گھنٹے کی سماعت کے اختتام پر عدالت نے تفصیلی حکمنامہ لکھوایا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے۔ سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کی خلاف ورزی پر اگر بحریہ ٹاؤن ڈیفالٹ ہوا تو ڈیفالٹ تصور کیا جائے گا۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے اب تک اقساط کی صورت 30 ارب روپے دیے وہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ سے سندھ حکومت کو منتقل کیے جائیں۔
حکمنامے کے مطابق بیرون ملک سے آئے 35 ارب روپے (190 ملین پاؤنڈ) سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ سے نکال کر نیشنل بینک (حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ) میں منتقل کیے جائیں۔
عدالتی آرڈر میں لکھا گیا کہ سروے رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن کا 16896ایکڑ سے زائد زمین پر قبضہ ہے۔ جبکہ بحریہ ٹاؤن نے یکطرفہ طور پر اقساط کی ادائیگی روک دی اور اضافی زمین پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔
حکمنامے کے مطابق متعلقہ حکام کی مدد کے بغیر ایسا نہیں ہو سکتا تھا، سرکاری حکام نے عوام اور صوبائی کے مفاد کو سرنڈر کیا۔ سرکاری حکام نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ سرکاری حکام کا کام عوام کی خدمت کرنا ہے۔
سندھ کے ایڈوکیٹ جنرل یقین دہانی کروائی کہ غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
لوگ زمین کا ایک ٹکڑا خریدنے کے لیے عمر بھر کی جمع پونجی لگاتے ہیں،سب خرچ کرنے کے بعد لینڈ ڈویلپرز کے رحم کرم پر ہوتے ہیں۔ صرف بحریہ ٹاؤن یا سندھ حکومت سے متعلق یہ ابزرویشن نہیں۔
توقع ہے تمام حکومتیں آلاٹیز کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات کریں گی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ حکومت کے پاس آلاٹیز کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا۔ یہ ایک سنجیدہ معاملہ عدالت کے سامنے آیا ہے۔ حکومتی سطح پر الاٹیز کا ریکارڈ نہ رکھے جانے پر لوگوں کو خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں ریکارڈ محفوظ کرنے کا نظام وضع کیا جا سکتا ہے۔
حکمنامے کے مطابق ریکارڈ محفوظ کرنے کا نظام بہتر ہونے سے لوگ الاٹمنٹ سے متعلق خود معلومات لے سکتے ہیں۔
حکومتی سطح پر ریکارڈ محفوظ رکھنے سے غیر ضروری عدالتی کاروائی کا خاتمہ ہو گا۔
حکومتی سطح پر ریکارڈ رکھنے سے ایک ہی پلاٹ کئی لوگوں کو آلاٹ کرنے کی مشق بی ختم ہو گی۔ حکومت سندھ پہل کر کے مشعل راہ بن سکتی ہے۔