’ٹرننگ پوائنٹ‘ پر شکست، اردوغان کو بلدیاتی الیکشن کی شکست تسلیم
Reading Time: 2 minutesترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے اتوار کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ دو دہائیوں سے اقتدار میں رہنے کے بعد ان کی پارٹی کے لیے ووٹ ایک ’ٹرننگ پوائنٹ‘ تھا۔
ملک بھر سے سامنے آنے والے جزوی نتائج میں ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کو اردغان کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پر واضح برتری حاصل ہے۔
استنبول کے میئر اور اپوزیشن کے اہم رہنما اکرم امام اوغلو نے اپنی دوبارہ فتح کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً تمام بیلٹ بکس کھل گئے ہیں۔
انہوں نے اپنے حامیوں کے ایک پرجوش ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’کل ہمارے ملک کے لیے بہار کا ایک نیا دن ہے۔‘
ترکیہ کے انتخابی کمیشن کی جانب سے پیر کو حتمی نتائج جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
70 سالہ اردغان نے استنبول کو دوبارہ فتح کرنے کے لیے ذاتی طور پر مہم چلائی تھی۔ یہ شہر ترکیہ کی معیشت کا پاور ہاؤس ہے اور ترک صدر نے یہی سے بطور میئر اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا تھا۔
تاہم شدید مہنگائی اور معاشی بحران نے حکمراں جماعت کے اعتماد کو چوٹ پہنچائی ہے۔
استنبول میں اپوزیشن جماعت کے ہیڈکوارٹر کے باہر ایک بڑا ہجوم موجود تھا، جو ترکیہ کے جھنڈے لہرا کر اور ٹارچز چلا کر انتخابی نتائج کی خوشی منا رہا تھا۔
اپوزیشن کے حامیوں نے ترکیہ کے تیسرے بڑے شہر ازمیر کے ساتھ ساتھ جنوبی شہر انطالیہ میں بھی فتح کا جشن منایا۔
صدر رجب طیب اردغان نے اپنی جماعت کے ہیڈکوارٹر میں اپنے حامیوں کے سامنے خطاب کرتے ہوئے اس انتخابی دھچکے کا اعتراف کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے ہم وہ نتائج حاصل نہیں کر سکے جو چاہتے تھے۔‘
’ہم یقیناً قوم کے فیصلے کا احترام کریں گے۔ ہم ضد کرنے، قوم کی مرضی کے خلاف کام کرنے اور قوم کی طاقت پر سوال اٹھانے سے گریز کریں گے۔‘