نیشنل ڈیجیٹل کمیشن بنانے کی قانون سازی غیبی طاقت کے لیے ہو رہی ہے؟
Reading Time: 2 minutesچیئرمین امین الحق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے بریفنگ دی۔
بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں شزہ فاطمہ نے کہا کہ نیشل ڈیجیٹلائیزیشن سستا پراجیکٹ نہیں ہے، اس میں ڈالز درکار ہوتے ہیں۔
ڈیجٹلائیشن میں چین کو پندرہ سال جبکہ انڈیا کو 24 سال لگے۔
شزہ فاطمہ نے بتایا کہ اس بل سے پہلے ہم نے سب سے مشاورت کی، اگر ہم اس مُلک میں ڈیجیٹلائیزیشن نہیں کریں تو ہم پتھر کے دور کی طرف واپس چلے جائیں گے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کسی کا انتظار نہیں کرتی۔
اگر ہر کسی چیز کو سرویلنس کی نظر سے دیکھنا ہے تو ٹی وی، گاڑیاں سب بند کریں اور پُرانے دور کی طرف واپس چلے جائیں۔
کمیٹی کے ایک رکن نے کہا کہ یہ بل بہت اہم ہو گا لیکن ایک عام آدمی کا مسئلہ انٹرنیٹ سپیڈ ہے اور وی پی این ہے۔
یہ بل ابھی نہیں پاس ہونا چاہیے۔
ممبر کمیٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اس بل پر ووٹنگ کرا لیتے ہیں۔
صوبائی حکومت کیا اس بل کے حق میں ہے؟
کمیٹی کے رکن ارباب عالم نے کہا کہ غیب سے یہ بل آیا، قومی اسمبلی میں پیش ہوا اور اگلے دن ہمیں نوٹس آ گیا کہ بحث کرنی ہے۔
ارباب عالم کا کہنا تھا کہ اگر یہ اتنا اہم بل ہے تو اس پر کام ایک دن میں تو نہیں ہوا۔
ارباب عالم نے پوچھا کہ اتنے عرصے میں کمیٹی کو ایک بار بھی نہیں بتایا گیا کہ ہم اس بل پر کام کر رہے ہیں۔
اتنے اہم بل کو اگر اس طرح اچانک لایا جائے گا تو سب کو ہی شک ہو گا۔
ذولفقار بھٹی نے کہا کہ مجوزہ 17 رُکنی نیشنل کمیشن میں کوئی پرائیویٹ ممبر نہیں، لگتا ہے کہ آپ لوگ مُلک کی طرح بل کو بھی ڈیجیٹل کرکے جلدی لانا چاہتے ہیں۔
بعد ازاں وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے انٹرنیٹ کی رفتار کے سوال پر ایوان میں جواب دیا کہ پی ٹی اے نے رپورٹ دی ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار 28فیصد بہتر آئی ہے تاہم صارفین کو انٹرنیٹ سست روی کی مشکلات سے انکار نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے وہاں رفتار سست ہو جاتا ہے، ایس سی او پر اتنی سیکیورٹی تھی کہ حد نہیں۔ اس رات ہمیں کہا گیا کہ باہر کے مہمانوں کو تیز انٹرنیٹ کام کے لیے چاہیے، ہم نے فوری طور پر اس کے لیے انتظام کیا۔
سیکیورٹی بہت بڑا مسئلہ ہے، سیکیورٹی اداروں پر پچھلے چند ماہ میں 150 حملے ہوئے ہیں. ہمیں سائبر حملوں کو روکنا ہے, ہم قومی سلامتی پر کمپرومائز نہیں کرسکتے۔ ساری کابینہ وزارت آئی ٹی کے پیچھے کھڑی ہے
ہم صارفین کوکم سے کم تکلیف پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
پورے پاکستان کا انٹرنیٹ اب ساڑھے پانچ سپیکٹرم تک دے دیا ہے، تکنیکی مجبوریاں ہیں مگر اس پر بھی تنقید کی جاتی ہے، اپریل میں فور جی اور فائیو سپیکٹرم دینے جارہے ہیں۔
چند سالوں سے آئی ٹی میں سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔ سرمایہ کاری نہ ہونے سے بھی انٹرنیٹ مسائل ہیں۔