احتساب عدالت میں نواز شریف
Reading Time: 3 minutesنیلم ارشد
نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ،نواز شریف کے دسویں، مریم نواز بارھویں جبکہ کیپٹن صفدر آج تیرھویں مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے، سماعت آج مقررہ وقت سے قبل 8 بج کر 37 منٹ پر شروع ہوگئی، دو گواہان یاسر بشیر اور شکیل انجم کے بیانات جرح سمیت مکمل ہو گئے ہل میٹل سے مریم نواز کے بنک میں ہونے والی کروڑوں کی ٹرانزیکشن تفصیلات کی غیر تسلی بخش دستاویزات کی وجہ سے عدالت نے یاسر بشیر کو دوبارہ طلب بھی کرلیا، دوران سماعت پورے نو بجے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے داروں کے سامنے احتساب عدالت کی بجلی غائب ہو گئی، بھلا ہو یو پی ایس کا،، جس نے بھرم رکھا، سماعت جاری رہی، معمول کے مطابق نواز شریف نے اپنی سیاسی تقریر کی تحریر کیلئے کاغذ اور قلم کی ڈیمانڈ کی، پسند نہ آیا تو بولے "یہ کیسے پیپرز ہیں کوئی اچھے اور نیٹ صفحے لاؤ اور پین بھی اچھے والا،،، عموماً یہ وہی کاغذ تھا جو مشہور زمانہ لاہور اردو بازار سے سٹاک کی صورت میں لایا جاتا اور سکول کالج میں ہم نے بھی استعمال کیا ہوا تھا، پر ایک حاکم اپنی ایک منٹ کی تقریر بھی اس ادنی کوالٹی کے کاغذ پر لکھنا شان کے خلاف سمجھا، خیر مجھے ان پر نہیں پر خود پر انہی صفحات کے بنے رجسٹرز پر کام کرنے کے بعد آج اس مقام پر پہنچنے پر فخر ضرور ہے، آگے بڑھتی ہوں، آج کی عدالتی کارروائی میں تقریباً 20 تا 25 منٹ تک نیب ریفرنسز کی سماعتوں میں پہلی بار کیپٹن صفدر کو اپنی اہلیہ اور سسر کیساتھ ایک ساتھ احتساب عدالت کی پہلی نشست پر بیٹھنے کا شرف بھی ملا، خوشی چہرے سے جھلک ہی رہی تھی کہ وزیر مملکت سائرہ افضل آگئیں اور یوں مریم کیساتھ بیٹھنے کا موقع وزیر صاحبہ کو مل گیا، دوران سماعت انوشہ رحمان نے کابلی میوہ جات مصری، بادام، سونف، اور الائچی سے بھری چھوٹی سی مہین کپڑے کی مہرون رنگ کی چھوٹی سی تھیلی مریم نواز کو تھمائی، ایسے جیسے مریم کی پسندیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے سپیشل بنائی گئی ہو، کیونکہ عموماً ہر سماعت پر مریم نواز خشک میوہ جات استعمال کرتی ہیں،مریم نواز نے یہ خود کھائی اور دوسروں کو بھی کھلائی، مریم نواز سے میری ساتھی رپورٹ عنبرین علی نے انکی والدہ طبعیت بھی دریافت کی، مریم نواز نے بتایا کہ کیمو کا سلسلہ چل رہا ہے، ایک رہ گئی، انشاء اللہ جلدی مکمل طور پر صحت یاب ہو جائیں گی، کمرہ عدالت میں میرے تمام تر مشاہدے کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مجھ سے پوچھ ہی لیا کہ کس خبر کی تلاش میں ہیں؟ میں نے بتایا کہ سر خبر تو چل رہی ہے، نواز شریف نے پوچھا ابھی عدالتی کارروائی کیا ہے، میں نے بتایا کہ مریم نواز کے اکاؤنٹ میں ہل میٹل سے کروڑوں کی ٹرانزیکشن کی تفصیلات عدالت میں پیش کی جا رہی ہیں، مریم نواز بول پڑیں کہ اب میرے والد صاحب کی جانب سے دئے گئے تحفوں کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش ہو رہی ہیں، ساتھ ہی میرے لئے ایک سوال چھوڑ دیا کہا کیا آپکے والد آپکو تحفہ تحائف نہیں دیتے،؟ اس وقت تو فوراً میں نے بھی کہہ دیا کہ اللہ میرے پر ایسا وقت نہ لائے کہ تفصیلات مجھے بھی ایسے ہی دینے پڑیں لیکن وجہ تحفوں کی نہیں، بلکہ انکی مالیت کی تھی، حکمران کی بیٹی کیلئے ایک کروڑ 91 لاکھ 24 ہزار 924 روپے ایک دفعہ، ایک کروڑ 73 لاکھ اور کئی ہزار دوسری دفعہ، ایک کروڑ 49 لاکھ 12 ہزار 280 روپے تیسری دفعہ جبکہ ایسے ہی نہ جانے کتنی دفعہ کتنی مالیت کے تحفے دئیے گئے ہوں گے،کروڑوں اربوں روپے کے تحفے تحائف لینے والی قوم کی بیٹی کا باقی بیٹیوں سے کیا موازنہ جناب.. والد صاحب کو ادنی صفحے پسند نہ آئے تو صاحبزادی کو ہلکے چھوٹے تحفے کیسے بھائیں گے، تھوڑی ہی دیر خواجہ حارث نے نواز شریف، مریم نواز کو عدالت سے جانے کی اجازت کی خبر دی ساتھ ہی کابینہ کے درجنوں وزیر و مشیر بھی چلتے بنے، آیندہ سماعت 3جنوری کو ہو گی