نااہلی کی مدت کا تعین کیس
Reading Time: 3 minutesسپریم کورٹ میں آرٹیکل 62ون ایف/نااہلی کی مدت کے تعین کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران نااہل کیے گئے رائے حسن نواز کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امیدوار کی اہلیت جانچنے کے لیے عدالتی پیمانے کی ضرورت نہیں ہے، یہ رائے دہندگان کی مرضی ہے کہ وہ جس کو چاہیں منتخب کریں _
چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کے سامنے رائے حسن نواز کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ووٹرز کے لیے کوئی نااہلی یا اہلیت نہیں ہوتی، آرٹیکل62ون ایف میں ابہام ہے، کسی شخص کی شہرت اچھی نہ نہیں ہے یا اس کے برے کردار کاتعین کیسے ہوگا_ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ کردار کا ڈیکلریشن کونسی عدالت دے گی یہ بھی واضح نہیں_ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ رائے حسن نواز کو کمپنی میں اثاثے نہ بتانے پر نااہل کیاگیا جبکہ کمپنی کااثاثہ فروخت ہو چکا تھا کمپنی ان کےنام بھی نہیں تھی_
وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ جوکام پارلیمنٹ نے نہیں کیاوہ عدالت کیسے کرسکتی ہے، سیاسی معاملات پر فیصلہ سازی پارلیمنٹ کوکرنی چاہیے_ جسٹس عمر عطا نے کہا کہ عدالت ٹھوس سوالات کوحل کرسکتی ہے لیکن مفروضے پرمبنی سوالات کوحل نہیں کرسکتے جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ دیکھنایہ ہے آرٹیکل62ون ایف کاسوال ٹھوس ہے؟
نظریہ پاکستان کامعاملہ ہوتو تعین کون کریگا عاصمہ جہانگیر
ہمارے سامنے نظریہ پاکستان کاسوال نہیں جسٹس عمرعطابندیال
پارلیمنٹ تاحال آزاد نہیں ہوئی عاصمہ جہانگیر
پارلیمنٹ ایک آزاد ادارہ ہے چیف جسٹس
یہ تاثردرست نہیں کہ پارلیمنٹ آزاد نہیں ہے چیف جسٹس
ضیاالحق کے دور میں مجھے احتجاج کے لیے بلایاجاتاتھاڈر لگتاتھا عاصمہ جہانگیر
اب بھی کسی احتجاج میں بلایا جائے ڈر لگتاہے عاصمہ جہانگیر
جو خوف ضیاالحق کے دور میں تھاوہ آج بھی ہے لیکن کم ہے، عاصمہ جہانگیر
1985تک کسی رکن کی نااہلی کے لیے عدالتی فیصلہ ضروری نہیں تھا عاصمہ
بی اے کی ڈگری کی شرط سے ووٹرزکی پسند محدود ہوگئی عاصمہ جہانگیر
عدالت نے بی اے ڈگری کے مقدمہ میں یہ بات تسلیم کی عاصمہ جہانگیر
کیا غیرایماندار،غیرامین قرار پانے والا ضمنی الیکشن لڑ سکتاہے چیف جسٹس
فرض کر لیں آرٹیکل62ون ایف مبہم ہے چئف جسٹس
عدالت کسی مبہم آرٹیکل کوکالعدم کیسے کرسکتی ہے چیف جسٹس
کسی مبہم آرٹیکل کی تشریح کرنے کاطریقہ کارکیاہوگا چیف جسٹس
عدالت ایمانداری کاتعین کرسکتی ہے جسٹس اعجازالاحسن
بے ایماندار شخص کچھ عرصہ بعد ایماندار کیسے ہوجائے گا جسٹس اعجاز الاحسن
1962کے آئین سے پہلے پروڈواورابڈو آیا وکیل عاصمہ جہانگیر
ان دوقوانین سے 7ہزار سے زیادہ لوگوں کونااہل کیاگیا عاصمہ جہانگیر
نااہلی اس ملک کے لیے نئی بات نہیں عاصمہ
قانون ساز نہیں چاہتے کہ بے ایماندارشخص قانون سازی میں حصہ لیں جسٹس اعجازالاحسن
آرٹیکل 62اور 63 ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، عاصمہ جہانگیر
اگر آرٹیکل 62 ایف کے تحت عدالت کسی کو غیر ایماندار قرار دے تو ایسے شخص کے لئے نااہلی کی مدت کیا ہوگی، چیف جسٹس
پارلیمنٹ کے ممبر کے حثیت سے خود کو گریجویٹ قرار دیتی تو یہ بے ایمانی نہ ہوگی، عاصمہ جہانگیر
ایک ایسا شخص آیا تھا جس نے عدالت میں تسلیم کیا اسکی ڈگری جعلی ہے، عمر عطا بندیال
اس شخص نے استعفے دے کر دوبارہ الیکشن لڑ کیا، عمر عطا بندیال
الیکشن لڑ کر واپس آگیا، عمر عطا بندیال
ضمنی الیکشن میں اس نے پہلے سے زیادہ ووٹ لئے، عمر عطا بندیال
بے ایماندار ڈکلئیرڈ شخص کی نااہلی کی مدت کیا ہوگی؟ چیف جسٹس
نااہلی کی مدت ڈیکلریشن کے برقرار رہنے تک موجود رہے گی، جسٹس عظمت سعید
آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال ہونی چاہیے، عاصمہ جہانگیر
18 ویں ترمیم میں آرٹیکل ون ایف کی مدت کیوں نہیں لکھی گئی،جسٹس عظمت سعید
ہماری نظر میں آرٹیکل 62اور 63 آزاد اور الگ الگ ہے، چیف جسٹس
جب تک ڈیکلریشن موجود رہے گی تو نااہلی موجود رہے گی، چیف جسٹس
ممکن ہے کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ مدت کا تعین کرے، چیف جسٹس
پھر ایس صورت میں کیس ڑو کیس فیصلہ کیا جائے، چیف جسٹس
یہ ادارہ قائم دائم رہے گا، چیف جسٹس
بہت سمجھدار لوگ اس ادارے میں آئے گے، چیف جسٹس
آرٹیکل 62ون ایف کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
اب اس مقدمے میں کسی اور کونہیں سنیں گے عدالت
بنیادی حقوق آئین کادل اور روح ہے عاصمہ جہا نگیر
آپ نے دل کی بات کی میں نے نوٹ بک پر دل بنالیا چیف جسٹس
آرٹیکل 62ون ایف مبہم ہے تسلیم کرتے ہیں چیف جسٹس
اس آرٹیکل کی تشریح کرنا مشکل ٹاسک ہوگا چیف جسٹس
ہمیں آئیڈیل لوگوں کے معیار بلند رکھنے چاہیے جسٹس اعجازالاحسن
اتنے اعلی معیار کے لوگ باہر سے کے آئیں پاکستان سے نہیں ملیں گے عاصمہ جہانگیر
عام آدمی اور منتخب نمائندوں کے لیے معیار مختلف ہونے چاہئیں، جسٹس سجاد علی شاہ