شام کے بچوں کے لیے بدترین سال
Reading Time: < 1 minuteیونیسیف نے کہا ہے کہ 2016 شام کے بچوں کے لیے بدترین سال رہا ۔ اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا کہ گذشتہ سال کم از کم 652 بچے ہلاک ہوئے اور ان میں سے 255 بچے سکول یا اس کے پاس مارے گئے۔ رپورٹ میں مصدقہ اموات کا ہی ذکر کیا گیا ہے تاہم یہ تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ یونیسیف نے یہ خیال بھی ظاہر کیا ہے کہ گذشتہ سال 850 سے زیادہ بچوں کو لڑنے کے لیے بھرتی کیا گیا ہے ۔ بھرتی کیے جانے والے بچوں کو عام طور پر محاذ پر لڑنے کے لیے بھیجا گیا اور بعض معاملات میں انھیں پھانسی دینے والے، خودکش حملہ آور اور جیل کے محافظوں کے طور پر بھی استعمال کیا گيا۔ یونیسیف کے ڈائریکٹر گیرٹ کیپیلارے نے شام کے شہر حمص میں بتایا کہ ’شامی بچوں کی تکالیف کی کہیں مثال نہیں ملتی ہے۔ شام میں لاکھوں بچے روزانہ ہونے والے حملوں کی زد میں ہیں اور ان کی زندگی برباد ہو چکی ہے۔‘ شام کی خانہ جنگی کی وجہ سے وہاں کے تقریباً 60 لاکھ بچے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد پر منحصر ہیں۔