ٹوئٹ کا دور گیا
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ ٹوئٹ ابلاغ کاذریعہ ہے، یہ پریس ریلیز ہی ہوتی ہے چونکہ جلدی پہنچ جاتی ہے اس لیے اس کو استعمال کیاجاتاہے۔یہ بات انہوں نے ایران کے جنرل کی جانب سے دھمکی کے جواب میں ٹوئٹ نہ آنے کے سوال پرکہی۔وزیراعظم کے دفتر سے ڈان لیکس انکوائری رپورٹ پر جاری نوٹی فیکیشن کی پریس ریلیز کے بعد جو کچھ بھی ہوا، اس پر افسوس ہے، انہوں نے ٹوئٹ واپس لینے کی بات کی ہے اور کہاکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ترجمان نے کہا کہ ڈان لیک انکوائری بورڈ نے اپنا کام سوچ سمجھ کر کیا اوراس میں جن افراد کے خلاف کاروائی کیلئے کہا گیا تھا وہ ہوچکی اس لیے معاملہ نمٹ چکا ہے۔ ترجمان نے نورین لغاری اور احسان اللہ احسان کے معاملے پر بھی طویل وضاحت دی اورکہاکہ نورین دہشت گرد نہیں تھی بلکہ دہشت گرد بننے جارہی تھی اس کو والدین کے حوالے کرکے اپنے بچوں کو پیغام دیاہے کہ بہتر زندگی کا انتخاب کیاجائے، ترجمان کاکہناتھاکہ احسان اللہ احسان کے بیان کے ذریعے طالبان کے بارے میں لوگوں کو اصل حقیقت بتانا مقصد تھا اس کو ہیرو نہیں بنایاجا رہا تھا۔ پاک فوج کے ترجمان نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور اس کیلئے دونوں ملکوں کو مزید کام کرنا ہے۔