پاکستان

نہال ہاشمی کے ساتھ عدالت میں کیا ہوا

جون 1, 2017 2 min

نہال ہاشمی کے ساتھ عدالت میں کیا ہوا

Reading Time: 2 minutes

دن ایک بجے کیلئے لگائے گئے توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کیلئے جج پونے دو بجے کے لگ بھگ آئے۔
نہال ہاشمی کی تقریر پر توہین عدالت کے ازخود نوٹس کی سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے کی۔ سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل اشتراوصاف اور نہال ہاشمی روسٹرم پرکھڑے تھے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے کہاکہ آپ دیکھ رہے ہوں گے، اردگرد کیا ہو رہا ہے، کون کیا کر رہا ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جے آئی ٹی میں کیا ہو رہا ہے، یاد رکھیں اس ادارے (عدلیہ) کی کم ازکم عزت و حفاظت کیلئے ہم کسی بھی قسم کے نتائج بھگتنے سے گھبرانے والے نہیں، جس دن آئے تھے تب بھی کوئی خوف خدشہ نہیں تھا، آج بھی ہم ڈرنے والے نہیں، اور نہ ہی ہمیں کوئی ڈرا سکتاہے۔ جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ہم نے تشکیل دی، ہم نے رجسٹرار سے کہاکہ ارکان کے نام کے کردیں، ہم نے جے آئی ٹی کے ارکان نامزد کیے، ہم ہرچیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہرطرف دیکھ رہے ہیں، ہم پڑھ بھی رہے ہیں اور بہت سی چیزوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔ ہم بھی انسان ہیں، ہم فرشتے نہیں۔ہم اس معاملے پر حیران کن کارروائی کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہاکہ پہلے دن سے اس بات پر زور دے رہاہوں کہ اس کیس میں عدالت کے باہر ہونے والے ٹرائل کو روکا جائے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اٹارنی جنرل، یہ آپ کی حکومت ہے، یہ سب کچھ آپ کی حکومت کررہی ہے، ہم نے فوجی حکومتوں کے ادوار بھی دیکھے ہیں، ہمارے خاندان اور بچوں کو کبھی فوجی حکمرانوں نے بھی دھمکی نہیں دی، آپ کی حکومت نے ہمارے خاندان اور بچوں کو دھمکی دی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ دودن تک یہ تقریر سامنے نہیں آئی تو حکومت نے کوئی کارروائی نہ کی، جب تقریر سامنے آگئی تو کارروائی کی کیونکہ معلوم تھا اب عدالت ایکشن لے گی۔ یہ ہمارے ملک کی حکومت ہے جو ہمیں دھمکیاں دے رہی ہے، بدترین دشمن بھی بچوں کو دھمکی نہیں دیتا۔ جسٹس عظمت نے کہاکہ بچوں کو دھمکیاں کون دیتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ بزدل لوگ ایسا کرتے ہیں۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ بزدل نہیں سسلین مافیا والے بچوں کو دھمکی دیتے ہیں، مبارک ہو، اٹارنی جنرل صاحب، آپ کی حکومت نے بھی خود کو اس مافیا میں شامل کرلیا ہے۔ پہلے ہمیں دہشت گردوں کی جانب سے دھمکیاں ملتی تھیں اب حکومت بھی شامل ہوگئی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ حکومتی کی کابینہ کے وزیر، ترجمان اور کرتادھرتا، ایک باقاعدہ منظم طریقے سے جے آئی ٹی ارکان، عدالت اور ججوں کے خلاف مہم چلارہے ہیں۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ روزے سے ہوں، اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں کسی کو دھمکی دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ جسٹس اعجازافضل نے بات کاٹ کر کہا کہ آپ کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، اس پر تحریری جواب دیں۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ عدالت یا ججوں کو دھمکی دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا، جسٹس اعجاز نے کہا کہ سوچ تو نظر آگئی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر بتائیں کہ کیا اس پر فوجداری کیس بھی بنتا ہے؟عدالت نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اشتراوصاف کو مقدمے میں استغاثہ نامزد کیا جبکہ ان کو شواہد اکھٹے کرنے کی بھی ہدایت کی۔ مقدمے کی سماعت پانچ جون تک ملتوی کردی گئی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے