عالمی خبریں

برطانوی وزیر نے برما میں کیا دیکھا

ستمبر 28, 2017 < 1 min

برطانوی وزیر نے برما میں کیا دیکھا

Reading Time: < 1 minute

برطانوی حکومت کے وزیر بھی میانمار برما میں مسلمانوں کے خلاف مظالم سے لرز اٹھے۔ ایشیا کیلئے برطانوی وزیر مارک فیلڈ نے میانمار کو خبردار کیا ہے کہ روہنگیا بحران ایک ‘ناقابلِ قبول سانحہ’ ہے اور آنگ سان سوچی کی حکومت کو تشدد ختم کرنا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کے راستے میں رکاوٹیں ختم کرنی ہوں گی۔
میانمار کے دورے کے بعد وزیر مارک فیلڈ کا کہناتھا کہ جو ہم نے رخائن میں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران دیکھا ہے وہ بالکل ایک ناقابل قبول سانحہ ہے۔ مارک فیلڈکی اس دورے کے دوران آنگ سان سوچی سے ملاقات بھی ہوئی اور انھوں نے مغربی ریاست رخائن کا دورہ کیا جو خونریزی کا مرکز رہی ہے۔ مارک نے کہاکہ ہمیں تشدد کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور وہ تمام لوگ جو چلے گئے ہیں فوری طور پر اور محفوظ انداز میں اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔
برطانوی وزیر کاکہنا تھاکہبرما نے حالیہ برسوں کے دوران عظیم اور فیصلہ کن اقدام کے ذریعے پیش رفت کی ہے لیکن وہاں جاری تشدد اور رخائن میں انسانی بحران اس کی ترقی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گوتریز جمعرات کے روز نیو یارک میں سلامتی کونسل کو اس بحران کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ انھوں نے کونسل کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں میانمار میں ہونے والی ‘انسانی تباہی’ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
کم و بیش 11 لاکھ روہنگیا مسلمان میانمار میں کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک کا سامنا کر رہے ہیں جہاں انھیں شہریت بھی حاصل نہیں۔عالمی فلاحی ادارے آکسفام نےکہاہے کہ چار لاکھ 80 ہزار روہنگیا پناہ گزینوں میں سے 70 فیصد کے پاس مناسب پناہ اور 50 فیصد کے پاس پینے کا صاف پانی نہیں ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے