چین روہنگیا قتل عام کا حامی
Reading Time: 2 minutesچین معصوم مسلمانوں کے قتل عام کا حامی نکلا،
روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور برمی حکومت کی سر پرستی قتل عام کے خلاف ہر پاکستانی سر اپا احتجاج ہے، برما حکومت اور روہنگیا کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں، دوسری جانب عوام پاک چین دوستی کے گن گانے کے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہ داری کے بھی بڑے حامی ہیں، کیا برما میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے چین کے ایک اقدام پر سڑکوں پر نکلیں گے، ہوا یہ ہے کہ میانمار کے معاملے پر 8 سال میں پہلی بار سلامتی کونسل کا کھلا اجلاس ہوا جس میں کونسل کے مستقل رکن ممالک کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے۔ چین اور روس نے میانمار کی حکومت کی حمایت کی جب کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا، امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ سکیورٹی کونسل میانمار کی فوج کے خلاف تادیبی اقدامات تجویز کرے کیونکہ وہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کے خلاف نفرت اور استحصال کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے میانمار کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ برطانیہ اور فرانس سمیت کئی ممالک نے امریکی موقف کی تائید کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
جب کے جانب روس اور چین نے میانمار کی حکومت کی کھل کر حمایت کی۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب سفیر وو ہائیٹاؤ نے کہا کہ بین الاقوامی براداری میانمار کو درپیش مسائل کو سمجھتے ہوئےمظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کی ریاست راکھائن، جہاں روہنگیا مسلمانوں کی آبادی ہے، کا مسئلہ بہت پرانا ہے جو یک دم حل نہیں ہو سکتا۔ روس کے سفیر ویزلے نبنزیا نے خبردار کیا کہ میانمار پر ضرورت سے زیادہ دباؤ ڈالنے سے صورت حال اور زیادہ خراب ہو گی، جب کہ راکھائن کا مسئلہ بہت پرانا اور پیچیدہ ہے جسے صرف بات چیت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کی 88 تنظیموں کے عالمی اتحاد نے سلامتی کونسل سے میانمار کے خلاف کارروائی کرنے اور اس پر مالی و فوجی پابندیاں نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تاہم سلامتی کونسل میں اختلافات کی وجہ سے یہ مسئلہ حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔