پاکستان

خارجہ پالیسی سب کی

نومبر 1, 2017 2 min

خارجہ پالیسی سب کی

Reading Time: 2 minutes

وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے پاکستان میں اس وقت فارن پالیسی تمام ادارے مل کر بنا رہے ہیں اس کا چارج کسی ایک ادارے کے پاس نہیں تاہم اب جو نکات پارلیمنٹ فراہم کرے گی انہی نکات پر پاکستان کی خارجہ پالیسی بنے گی۔

امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ کے دورہ پاکستان پر سینٹ میں وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا اس بارے اراکین سینیٹ کے اظہار خیال سے راہنمائی ملی ہے۔ امریکی سیکرٹری نے امریکی سینیٹ میں کہا کہ پاکستان موثر انٹیلی جنس رابطہ چاہتا ہے، اگر ہمیں موثر انٹیلی شیئرنگ ملے تو بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا ہم امریکہ کیساتھ افغانستان امن عمل میں شریک ہیں، ہمیں ہمارے مفاد کے مطابق بات کو ترجیح دینی ہے خطے کا مفاد دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکہ کے 80کی دہائی میں مفاد تھے اور پھر وہ چلے گئے۔ ہماری سرحد افغانستان کیساتھ ہے ہم جغرافیائی تبدیلی نہیں کر سکتے، افغان عمل کے لئے تمام خطے کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا پاکستان اپنے مفادات کا تحفظ عالمی سطح پر بھرپور انداز میں کرے گا۔ حقیقت میں امریکہ کی پالیسی کا جو ڈھانچہ تیار ہوا ہے وہ ساؤتھ ایشاء کی بجائے بنیادی طور پر افغانستان کے لئے ہے،جو نکات آپ فراہم کریں انہی نکات پر پاکستان کی پالیسی بنے گی۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھا اس کو ان فوجی جرنیلوں نے بنایا جنکو افغانستان میں شکست ہوئی۔ ان کا کہنا تھا اس وقت پاکستان میں فارن پالیسی تمام ادارے ملکر بنا رہے ہیں اس کا چارج کسی ایک ادارے کے پاس نہیں، حالات مسلسل بہتری کیطرف جارہے ہیں جہاں کمی کوتاہی ہے اسکی بہتری کے لئے اقدام اٹھائیں گے۔ وزیر خارجہ کا مذید کہنا تھا اب جو نکات پارلیمنٹ سے ملیں گے انہی پر پاکستان کی پالیسی بنے گی۔ کوئٹہ سے تین خواتین بچوں سمیت لاپتہ ہونے کا معاملہ سینیٹر جہانزیب جمالدینی، فرحت اللہ بابر، عثمان کاکڑ اور اعظم موسیٰ خیل نے معاملہ سینٹ میں اٹھا دیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا
میں نے ذاتی طورپر چیف سیکرٹری بلوچستان سمیت ذمہ دار افسران سے بات کی ہے یہ لوگ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کررہے تھے اور اسی جرم کی پاداش میں انہیں گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا اس معاملے کی مزید انکوائری کرکے آپ کو حقائق سے آگاہ کرسکتا ہوں۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا آپ کے بیان سے یہ واضح ہواکہ یہ تین خواتین بلوچستان حکومت کی حراست میں ہیں اور زندہ ہیں، کل آپ مزید معلومات ایوان کو دیں گے۔ اس معاملے پر تسلی بخش جواب نہ ملنے پر اپوزیشن نے ایوان بالا سے واک آؤٹ بھی کیا۔ چئیرمین سینٹ نے اجلاس کل سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے