پاکستان

اسحاق ڈار ریفرنس سماعت

نومبر 2, 2017 2 min

اسحاق ڈار ریفرنس سماعت

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آمدنی سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں اسحاق ڈار اور وکیل خواجہ حارث غیرحاضر رہے، عدالت نے اسحاق ڈارکے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ، نیب کو میڈیکل رپورت کی تصدیق کا بھی حکم دے دیا گیا ہے _

احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے اسحاق ڈارکے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کی، اسحاق ڈار اور ان کے وکیل خواجہ حارث غیرحاضر رہے، اسحاق ڈارکے ضامن احمد علی اور خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد پیش ہوئے، جج محمد بشیر نے ملزم کی غیرحاضری کی وجہ پوچھی تو ضامن احمد علی نے بتایا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیرعلاج ہیں ، عدالت نے ضامن کوبیان تحریری طور پر دینے کی ہدایت کی ، معاون وکیل نے اسحاق ڈارکی میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے حاضری سے استثنی کی درخواست پیش کی، فاضل جج نے پوچھا کہ اسحاق ڈار کہاں ہیں؟ وکیل نے کہا اسحاق ڈارکی انجیوگرافی لندن میں 3 نومبر کو ہوگی، نیب پراسیکیوٹر نے میڈیکل رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ انجیوگرافی پاکستان میں بھی ہوسکتی ہے، دوران حراست مفتی قومی کو بھی انجیوگرافی کراونی پڑی،نیب نے اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تو معاون وکیل عائشہ حامد نے چیئرمین نیب کے دائرے اختیار پر سوال اٹھا دیا، کہا کہ ریفرنس دائر کرنے کے بعد اثاثہ جات منجمد یا قرق کرنے کا اختیار چیئرمین نیب کے پاس نہیں، اثاثے منجمد کرنے کے احکامات کیسے جاری کرسکتے ہیں، عدالتی کارروائی شروع ہونے کے بعد یہ عدالت کا اختیار ہے،، چیرمین نیب کا نہیں. جج محمد بشیرنے اثاثے منجمد کرنے سے متعلق نیب سے پوچھا تو نیب پراسیکیوٹر نے فیصلے کی توثیق کی درخواست کرتے ہوئے بتایاکہ نیب کوملزم کے اثاثے منجمد کرنے کا اختیارہے، اسحاق ڈارکے فعال اور غیرفعال اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، بیرون ملک جائیداد کے ڈاکومنٹس دستیاب نہیں، عدالت نے نیب کی ناقابل ضمانت گرفتاری کی استدعا مسترد کردی ، عدالت نے نیب کومیڈیکل سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزم کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقراررکھے ، سماعت 8 نومبرتک ملتوی کردی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے