پاکستان

حدبیہ پیپرز ملز کا مقدمہ

نومبر 10, 2017 2 min

حدبیہ پیپرز ملز کا مقدمہ

Reading Time: 2 minutes

 سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپرز مل کے مقدمے کو دوبارہ کھولنے کی درخواست سماعت کے لیے بنچ تشکیل دیا ہے۔ سپریم کورٹ سے جاری کی گئی مقدمات کی فہرست کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیب کی لاہور ہائی کورٹ کے سنہ 2014 کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت 13 نومبر کو کرے گا۔ عدالت نے حدیبیہ پیپرز مل کے مقدمے نیب کے پراسکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ عدالت پہلے مرحلے میں اپیل تاخیر سے دائر کرنے کے معاملے کو دیکھے گی ۔

لاہور ہائی کورٹ نے اس ریفرنس کو تین سال پہلے ختم کرنے کا حکم دیا تھا اور اُس وقت لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نیب کے حکام نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی تھی۔ حدیبیہ پیپرز ملز مقدمے میں نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شامل ہیں۔ حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا اعترافی بیان بھی قابل ذکر ہے جس میں اُنھوں نے اعتراف کیا تھا کہ وہ شریف بردران کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔

حدیبیہ ریفرنس میں ابتدائی طور پر نواز شریف کا نام شامل نہیں تھا تاہم جب نیب کے اگلے سربراہ خالد مقبول نے حتمی ریفرینس کی منظوری دی تو ملزمان میں نواز شریف کے علاوہ ان کی والدہ شمیم اختر، دو بھائیوں شہباز اور عباس شریف، بیٹے حسین نواز، بیٹی مریم نواز، بھتیجے حمزہ شہباز اور عباس شریف کی اہلیہ صبیحہ عباس کے نام شامل تھے۔ ریفرنس اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا تاہم بعد ازاں اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ اعتراف دباؤ میں کیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے