پاکستان مزید کوشش کرے
Reading Time: 2 minutesامریکی وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مزید کوشش کرے ۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری بیان کے مطابق جیمز میٹِس کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کاوشوں کو مزید تیز کرنا ہو گا۔ دوسری طرف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے حصے سے زیادہ کام کیا ہے۔ امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق جیمز میٹِس نے آرمی چیف سے کہا کہ پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف مؤثر اقدامات کیے تاہم کچھ عناصر پاکستان کی سرزمین کو افغانستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع نے پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ ان کے دورۂ پاکستان کا مقصد پاکستان کے ساتھ مثبت، مستقل اور طویل مدت تعلقات کے قیام کے لیے مشترکہ میدان تلاش کرنا ہے۔
جیمز میٹس کے بیان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف بھی کیا گیا ہے تاہم کہا گیا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ مل کر افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ جیمز میٹِس کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، ہم پاکستان سے کوئی مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ اس سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے امریکہ وزیرِ دفاع جیمز میٹِس کو بتایا کہ پاکستان نے اپنے محدود وسائل میں بہت کچھ کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق امریکہ کے وزیرِ دفاع جیمز میٹِس نے پیر کو جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانے ختم کیے جانے ضروری ہیں۔ آرمی چیف نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے اور پاکستان امریکہ سے صرف انڈرسٹینڈنگ چاہتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان سرزمین کے انڈین استعمال پر تحفظات دور کیے جانے چاہئیں۔ پاکستان افغان مہاجرین کی با وقار اور جلد واپسی چاہتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جیمز میٹِس کو بتایا کہ پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے ختم کر دیے گئے ہیں تاہم پاکستان اس امر کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے کہ کیا کوئی شرپسند کہیں افغان پناہ گزینوں کے لیے پاکستان کی ہمدردی سے ناجائز فائدہ تو نہیں اٹھا رہا ہے۔