متفرق خبریں

ڈاکٹر شاہد دھمکیاں دے رہے ہیں، چیف جسٹس

جنوری 28, 2018 2 min

ڈاکٹر شاہد دھمکیاں دے رہے ہیں، چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر شاہد نے خود آپ سے کہا کہ نوٹس لیں، جب یہ خبر آئی تو میڈیا اور باہر بھی لوگوں نے اس پر تحقیق شروع کی ۔ ہم نے پہلے رات ہی کہہ دیاکہ اکاﺅنٹس کی خبر درست نہیں ہے۔اچھی بات ہے کہ آپ نے درست ہونے پر سرٹیفیکیٹ دینے اورغلطی پر سزا دینے کا آپشن دیا ہے، یہ صرف ایک شخص کا انفرادی معاملہ نہیں، میڈیا کے اداروں کا بھی ہے۔ ایک ادارے نے صحافتی پس منظر نہ ہوتے ہوئے بھی ان کو ڈائریکٹر نیوز بنایا، مگر اس ادارے کا اپنابھی صحافتی پس منظر نہ تھا۔ افسوس اس کا ہے کہ دوسرے ادارے نے گروپ کا ایگزیکٹو ڈائریکٹربنادیا اور وہ صحافتی ادارہ تھا۔میں نے سپریم کورٹ میں صحافیوں کے احتساب اور میڈیا کوڈ آف ایتھکس کیلئے درخواست دائر کی۔ میڈیا کمیشن بنایا گیا، رپورٹ آئی اور اب ڈیڑھ سال ہوگیا سماعت ہی نہیں ہوئی۔

سپریم کورٹ سے اے وحید مراد کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کے کہنے سے قبل ہی ہم نے زیر التواء مقدمات کی بھل صفائی شروع کردی ہے، میڈیا کمیشن کیس بھی آئندہ ہفتے لگے گا۔
حامد میر نے کہاکہ میری درخواست ہے کہ عدالت ڈاکٹر شاہد کیلئے تین نہیں بلکہ چار آپشن رکھے، ان کو معافی مانگنے کا موقع بھی دیاجائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ موقع گزرگیا، اب کیاکہیں گے کہ کس قدر شرمساری ہے، اور کیا یہ کہہ کرمعافی مانگیں گے کہ یہ کام ہی چھوڑ دوں گااور آئندہ یہ کام ہی نہیں کروں گا ۔ اس بات پر عدالت میں کافی دیر تک قہقہے گونجتے رہے۔
حامد میر نے کہاکہ نہیں، گزارش صرف یہ ہے کہ معافی مانگنے کیلئے آج کے دن کی ہی مہلت دیدیں، ان سے بھی گزارش کروں گا کہ معافی مانگ لیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اب ڈاکٹر شاہد دھمکیاں دے رہے ہیں کہ چھوڑیں گے نہیں، پتہ نہیں کس کو نہیں چھوڑیں گے، گزشتہ رات بھی سنا کافی جلال میں تھے، بار بار کہہ رہے تھے کہ چھوڑوں گا نہیں۔ عدالت میں پھر قہقہے گونجتے اٹھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے