پاکستان پاکستان24

جسٹس دوست کا غیر معمولی فیصلہ

مارچ 16, 2018 2 min

جسٹس دوست کا غیر معمولی فیصلہ

Reading Time: 2 minutes

ایک انتہائی غیر معمولی فیصلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ہونے والے جج جسٹس دوست محمد خان نے چیف جسٹس اور ساتھی ججوں کا عشائیہ لینے سے انکار کر دیا ہے ۔ جسٹس دوست محمد نے سپریم کورٹ کے وکیلوں کی تنظیم جانب سے بھی الوداعی کھانے کی دعوت شکریے کے ساتھ واپس کر دی ہے ۔ اس بات کی تصدیق نہیں ہو پائی کہ جسٹس دوست محمد خان نے معذرت کیوں کی تاہم ذرائع کا دعوی ہے کہ وہ کچھ عرصہ سے الگ اور خاموش ہیں ۔
پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس دوست محمد خان 19 مارچ کو اپنے عہدے کی مدت مکمل کرنے پر ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ کے ججز 65 برس کی عمر میں ریٹائرڈ ہو جاتے ہیں ۔ جسٹس دوست محمد خان 20 مارچ 1953 کو خیبرپختون خوا کے شہر بنوں میں پیدا ہوئے تھے۔
جسٹس دوست محمد خان کو فوجداری قانون پر اتھارٹی سمجھا جاتا ہے ۔ انہوں نے 1976 میں سندھ مسلم لاء کالج، کراچی سے قانون کی ڈگری حاصل کی تھی ۔ وہ سنہ 2002 میں پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے ۔ بطور جج ان کا کیرئیر دس ستمبر 2002 کو شروع ہوا جب وہ پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج مقرر ہوئے ۔ ایک سال بعد جسٹس دوست محمد خان کو مستقل جج بنایا گیا ۔ وہ سترہ نومبر 2011 کو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے، اکتیس جنوری 2014 کو جسٹس دوست محمد خان نے سپریم کورٹ کے جج کے عہدے کا حلف لیا۔
اعلی عدلیہ میں یہ روایت رہی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے موقع جج کے اعزاز میں الوداعی فل کورٹ ریفرنس منعقد کیا جاتا ہے جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کے علاوہ سینئر وکیل، اٹارنی جنرل اور عدالتی عملہ شرکت کرتا ہے ۔ فل کورٹ ریفرنس کے اختتام پر چائے اور شام کو جج کے اعزاز میں چیف جسٹس اور ساتھی جج عشائیہ دیتے ہیں ۔ ریٹائرہونے والے جج کی خدمات کو تقاریر میں خرا ج تحسین پیش کیا جاتا ہے ۔
پاکستان 24 کے مطابق روایت شکن جسٹس دوست محمد نے ریفرنس میں تقریر کرنے سے بھی معذرت کرلی ہے اور چیف جسٹس اور ساتھی ججوں کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں بھی شرکت سے معذوری ظاہر کی جس کے بعد یہ دعوت منسوخ کر دی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کے عشائیے میں شرکت سے معذرت کے بعد جسٹس دوست محمد خان نے سپریم کورٹ کے وکیلوں کی تنظیم کی جانب سے عشائیے کی دعوت قبول کرنے سے بھی معذرت کرلی ہے اور ان کے دعوت نامے کے جواب میں لکھا ہے کہ ذاتی وجوہات کی بناء پر یہ دعوت قبول نہیں کر سکتا ۔
ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ جسٹس دوست محمد خان نے ریٹائرمنٹ کے موقع پر کی جانے والی تقریر بھی کسی کو فراہم کرنے سے معذرت کی ہے جس کے بعد الوداعی ریفرنس بھی منسوخ کر دیا گیا ہے ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس اور عشائیہ نہیں ہوگا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے