میری تعریفی تشہیر بند کریں، چیف جسٹس
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ کراچی میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے واٹر کمیشن کی رپورٹ کی سماعت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایک ہفتے میں کراچی صاف ہو جانا چاہیے ۔ عدالت میں واٹر کمیشن کی عبوری رپورٹ پیش کی گئی ۔
چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سندھ سے کہا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، سندھ میں کیا ہو رہا ہے، یہ تو بڑی خوفناک تصویر سامنے آ رہی ہے، مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے ۔
سندھ کے چیف سیکریٹری نے کہا کہ یہ سب کام اور ذمہ داریاں شہر کے میئر وسیم اختر کی ہیں لیکن ہم ادا کر رہے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کراچی کے میئر وسیم اختر سے استفسار کیا کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے ۔ میئر وسیم اختر نے جواب دیا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں، شہر کا برا حال ہے، نالے بند ہیں، کچرے کے ڈھیر لگے ہیں، کتوں کی بھرمار ہے، بلدیہ عظمی کے پاس اختیارات ہیں اور نہ فنڈز موجود ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کام ڈی ایم سیز کا ہے اور ڈسٹرکٹ میونسپل کمیٹیاں سندھ حکومت کے ماتحت ہیں، اس کا مطلب ہے میئر ٹھیک کہہ رہے ہیں، لوگوں میں شعور بھی پیدا کریں کہ کچرا کہاں پھینکنا ہے ۔ سندھ کے چیف سیکرٹری نے اعتراف کیا کہ شہر میں روزانہ 5 ہزار ٹن کچرا نہیں اٹھایا جارہا اور ایسی سڑکیں بھی ہیں جن پر 6 ماہ سے جھاڑو تک نہیں لگی ۔
عدالت میں ایک شہری نے کراچی کے علاقے باتھ آئی لینڈ کی تصاویر پیش کیں جن میں کچرا ہی کچرا نظر آ رہا تھا ۔ ڈاکٹر نواز علی ملاں نے کہا کہ کراچی میں ایک لاکھ سے زائد لوگ چکن گونیا میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب کراچی آتا ہوں تو باتھ آئی لینڈ میں ہی رہتا ہوں، کل ساری رات میں مچھر مارتا رہا، جس مچھر کو مارتا اس میں خون بھرا ہوتا تھا، مچھر امیر غریب نہیں دیکھتا، مچھر تو کسی کو بھی متاثر کرے گا، ہم تنازع میں نہیں پڑیں گے، سیاست سے بالا ہو کر سب سوچیں، جس کی جو ذمہ داری ہے اسے ادا کرنا ہوگی، مشترکہ کاوشوں سے کراچی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ کراچی کے شہریوں سے گزارش ہے میری تعریفی تشہیری مہم بند کریں، میں اپنی تعریفی مہم نہیں چاہتا، میں تو اپنا فرض ادا کر رہا ہوں۔