عدالت میں نعیم بخاری کی وکیل کو جگت
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے پر کام کرنے والی کمپنیوں کو ایک ارب روپے کی فوری ادائیگی کرے تاکہ کام بروقت مکمل ہو سکے، عدالت نے ٹھیکیدار کمپنیوں کو منصوبے کا سول ورک 31 جنوری تک ہر صورت مکمل کرنے کیلئے کہا ہے ۔
عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عوامی مفاد ہمارا بنیادی مقصد ہے، اورنج ٹرین منصوبے کی وجہ سے لاہور کے شہریوں نے بہت مصیبت اٹھائی، چاہتے ہیں کہ جلد مکمل ہو ۔ کمپنی کے وکیل نے کہا کہ اس عدالت کی وجہ سے کام میں تیزی لائی مگر ادائیگی نہیں کی جا رہی ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں کوئی کریڈٹ نہیں لینا چاہتا، لاہور میں گندے پانی کا مسئلہ ہے یرقان پھیل رہا ہے، ہم اگر نوٹس نہ لیتے تو حکومت نے کچھ نہیں کرنا تھا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق وکیل ظفر کلانوری نے کہا کہ اورنج ٹرین منصوبے کا سارا کام ہوگیا، اب صرف دو فیصد رہ گیا ہے، تھوڑا سا کام ہے، یہ سب آپ کی وجہ سے ہوا ۔
نعیم بخاری نے وکیل ظفر کلانوری کے لندن میں رونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کلانوری صاحب آئے ہیں مگر ڈر ہے کہ یہاں کوئی گارڈز نہ ہوں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے ٹھیکیدار کمپنیوں کے وکلا سے کہا کہ اگر بروقت معیاری کام نہ کیا گیا تو جرمانہ عائد کیا جائے گا ۔
عدالت نے ٹھیکیدار کمپنیوں کو منصوبے کا سول ورک 31 جنوری تک ہر صورت مکمل کرنے کیلئے کہا جبکہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے پر کام کرنے والی کمپنیوں کو ایک ارب روپے کی فوری ادائیگی کرے ۔