’مسلم امہ کے لیے صرف ترک آواز‘
Reading Time: 2 minutesاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامی ملکوں کے تنازعات اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش عالمی مسائل پر ترک صدر رجب طیب اردوآن نے بات کی ہے جس پر انہیں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی ہے۔
جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ترک صدر نے فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھائی اور اسرائیل کا نقشہ لہرایا جس میں فلسطین کے قبضے کیے گئے علاقوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
ترک صدر نے کشمیر کے مسئلے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کا امن واستحکام کشمیر سے وابستہ ہے۔
’سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجود عالمی برداری نے اس مسئلے پر توجہ نہیں دی۔ آج اسی لاکھ کشمیریوں کو لاک ڈاون کا سامناہے۔ مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور بھار ت کے درمیان انصاف اور برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔‘
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کشمیر کے لیے اپنی تقریر میں بات کرنے پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’دیرینہ تنازعے کے حل کی ضرورت پر زور دینے پر ترک صدر کا مشکور ہوں۔ طیب اردگان کے بیان کو نہایت قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔‘
پاکستانی اور کشمیری صارفین کے علاوہ عرب سوشل میڈیا صارفین نے بھی ترک صدر کی تقریر کو سراہا ہے جبکہ فلسطینی شہریوں نے ترک صدر کی تعریف کرتے ہوئے عرب لیڈرشپ پر طنزیہ جملے کسے ہیں۔
ترک صدر نے اپنی تقریر میں شامی کے ڈوبنے والے بچے کی تصویر بھی اٹھا کر دکھائی۔ انہوں نے شام کے انسانی بحران پر بات کی اور کہا کہ ’دنیا ساحل کنارے ڈوبنے والے شامی بچے ایلان کردی کو بہت جلد بھول گئی ہے۔‘