میڈیا کو وارننگ دینے والے وکیل کا لائسنس معطل
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاہور ہسپتال حملے کے الزام میں وکلا کی گرفتاری کے خلاف زبردستی ہڑتال کرانے اور عدالت سے وکیلوں کو باہر نکالنے پر بار کے سیکرٹری عمیر بلوچ کا لائسنس معطل کرتے ہوئے توہین عدالت میں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکیلوں کی تنظیم کے سیکریٹری نے خبردار کیا تھا کہ اگر میڈیا نے لاہور ہسپتال واقعہ کی رپورٹنگ کرتے ہوئے وکلا پر ڈاکٹرز کا تشدد نہ دکھایا تو صحافیوں کے عدالتی احاطے میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے گی۔
وکلاء کی ہڑتال کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ میں کوئی وکیل عدالت میں پیش نہ ہوا جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں مقدمات کی سماعت کے دوران موجود وکلا کو عمیر بلوچ ایڈووکیٹ نے باہر نکال دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری عمیر بلوچ نے چیف جسٹس اطہر من اللہ سے کمرہ عدالت میں مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا یکطرفہ رپورٹنگ کر رہا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ میری عدالت میں ہڑتال نہ کریں۔ وکیل عمیر بلوچ نے جواب دیا کہ آپ نے جب وکلاء تحریک کے دوران عدالتوں میں ہڑتال کی تو ہم آپ کے ساتھ تھے۔
عمیر بلوچ کے مطابق لاہور میں وکلاء پر تشدد کی کوئی فوٹیج میڈیا نے نہیں دکھائی۔ ’میڈیا یک طرفہ رپورٹنگ کے بجائے وکلاء کے ساتھ ہونے والے تشدد کو بھی دکھائے۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے جنرل سیکرٹری نے سماعت کے دوران تمام وکلاء کو چیف جسٹس کی عدالت سے باہر نکالتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ڈاکٹروں کی جانب سے وکلاء کے خلاف وائرل ہونے والی ویڈیو کی مذمت کرتی ہے۔
جنرل سیکرٹری نے کہا کہ وکلاء پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کے خلاف وکلاء آج عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جبکہ وکلاء کی جانب سے مقدمے میں نامزد ڈاکٹروں کی فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
عمیر بلوچ نے کہا کہ اگر میڈیا نے ہماری خبر نہ چلائی تو اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا پرسنز کو نہیں آنے دیں گے۔
عمیر بلوچ کی وکالت کے لائسنس کی معطلی پر وکیلوں کی تنظمیوں نے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ یہ اختیار صرف بار کونسل کو ہے عدالت کو نہیں۔