پاکستان24 متفرق خبریں

دو مرتبہ سرکاری پلاٹ کی پیش کش ٹھکرائی: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اکتوبر 22, 2020 2 min
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ فوٹو: پاکستان ٹوئنٹی فور

دو مرتبہ سرکاری پلاٹ کی پیش کش ٹھکرائی: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ان کو حکومت کی جانب سے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ اور بطور جج سپریم کورٹ دومرتبہ پلاٹ دینے کی پیشکش کی گئی جسے انہوں نے ٹھکرا دیا۔

جمعرات کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے،اہلیہ اوربچوں کے اثاثوں کی تفصیلات پبلک کیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینہ عیسیٰ نے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”رضاکارانہ طور پر اپنے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کر رہی ہوں،میرے اثاثے ظاہر کرنے سے پبلک آفس ہولڈرز،معاونین خصوصی اور وزیر اعظم کو اپنے اور اہل خانہ کو ٹیکس گوشوارے ظاہر کرنے میں حوصلہ ملے گا۔“

رپورٹ: جہانزیب عباسی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے اور بیوی بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات وویمن ایکشن فورم کی درخواست پر پبلک کیں۔ فورم نے آرٹیکل 19اے کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں اور ان کے بچوں کے مالی گواشوروں کی تفصیلات مانگی تھیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی اپنے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ہزار اٹھار ہ میں میری سالانہ آمدن 1کروڑ 51لاکھ 13ہزار 9سو 72روپے تھی،دو ہزار انیس میں سالانہ آمدن 1کروڑ 71لاکھ 45ہزار 9سو 72روپے تھی،دو ہزار بیس میں سالانہ آمدن 2کرو ڑ 12لاکھ 37ہزار 9سو 21روپے ہے،دو ہزار اٹھارہ میں سالانہ آمدن پر 22لاکھ 9سو اٹھارہ روپے جبکہ سن دو ہزار انیس میں 17لاکھ 92ہزار 7روپے ٹیکس دیا،دو ہزار بیس میں سالانہ آمدن پر 26لاکھ 78ہزار 7سو 99روپے ٹیکس دیا،میرے پاکستانی بنک اکاؤنٹ میں 4کروڑ 13لاکھ 30ہزار 8سو 56روپے ہیں،میرے غیر ملکی بنک اکاؤنٹ میں 41لاکھ 14ہزار 1سو 37روپے کے برابر رقم رکھی ہوئی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اثاثوں میں مزید کہا گیا ہے کہ میرے پاس دو ہنڈا گاڑیاں اور ایک منی جیپ ہے،میں نے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ اور بطور جج سپریم کورٹ کوئی پلاٹ نہیں لیا،میں نے بطور جج سپریم کورٹ پلاٹ لینے سے انکار کیا،مجھے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ پلاٹ دینے کی پیشکش کی گئی جسے میں نے ٹھکرا دیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اثاثوں کی تفصیلات میں مزید کہا گیا ہے کہ مجھے تین سو منٹ لوکل نمبر مفت کال،دو ہزار بجلی کے یونٹ ملتے ہیں،مجھے پچیس ہکٹو میٹر گیس اور پانی جبکہ تین سو لیٹر پٹرول ماہانہ ملتا ہے،میری اہلیہ،سرینہ عیسیٰ میرے زیر کفالت نہیں ہے،میری اہلیہ خود مختار طو ر پر برطانیہ اور پاکستان میں ٹیکس گوشوارے جمع کراتی ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے اثاثوں کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ میں اپنے شوہر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے زیر کفالت نہیں،میں رضاکارانہ طور پر اپنے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کر رہی ہوں،میرے اثاثے ظاہر کرنے سے پبلک آفس ہولڈرز،معاونین خصوصی اور وزیر اعظم کے اہل خانہ کو ٹیکس گوشوارے ظاہر کرنے میں حوصلہ افزائی ہوگی،میری دو ہزار اٹھارہ کی سالانہ آمدن چالیس لاکھ 71ہزار 8سو 64روپے تھی۔

اہلیہ سرینہ عیسیٰ کے اثاثوں میں مزید کہا گیا دو ہزار اٹھارہ میں سالانہ آمدن پر پانچ لاکھ 76ہزار 5سو چالیس روپے ٹیکس دیا،دو ہزار انیس میں سالانہ آمدن 53لاکھ 31ہزار 76جبکہ دو ہزار بیس میں سالانہ آمدن 66لاکھ 14ہزار 9سو 78روپے رہی،دو ہزار انیس میں سالانہ آمدن پر 8لاکھ 9ہزار 9سو 70جبکہ دو ہزار بیس میں 10لاکھ 98ہزار 7سو روپے ٹیکس دیا،میری 24اشاریہ سات ایکٹر زرعی زمین سندھ کے چار اضلاع میں واقع ہے،شاہ لطیف ٹاؤن کراچی میں میرے ایک پلاٹ پر غیر قانونی قبضہ کر لیا گیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے