نصیر ترابی کا انتقال: بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کے معروف شاعر ، ماہر لسانیات اور لغت نویس نصیر ترابی کراچی میں انتقال کر گئے۔
سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے لکھی گئی ان کی مشہور نظم جو حال ہی میں گائے جانے کے بعد زبان زد عام ہوئی۔
وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی
نہ اپنا رنج نہ اپنا دکھ نہ اوروں کا ملال
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی
محبتوں کا سفر کچھ اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی
عداوتیں تھیں ، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی
بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی
کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت
کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی
عجیب ہوتی ہے راہِ سخن بھی دیکھ نصیر
وہاں بھی آ گئے آخر جہاں رسائی نہ تھی
یہ نصیرؔ شام سپردگی کی اداس اداس سی روشنی /
بہ کنار گل ذرا دیکھنا یہ تمہی ہو یا کوئی اور ہے#نصیر_ترابی #SundaySher— Husain Haqqani (@husainhaqqani) January 10, 2021