صحافی سے سیاستدان بننے والی ٹرمپ کی مشیر میڈیا اداروں کے درپے کیوں؟
Reading Time: 2 minutesصدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک سینیئر مشیر نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ تین بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں اور امریکی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والی خبر رساں تنظیموں کی نگرانی کرنے والے وفاقی ادارے کے درمیان طویل عرصے سے قائم معاہدوں کو منسوخ کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہیں۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی)، روئٹرز اور دی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ معاہدوں کو ختم کرنے کے اقدام کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ کی ایڈوائزر کیری لیک نے کہا کہ ’ہمیں باہر کی نیوز کمپنیوں کو اس بات کے لیے ادائیگی نہیں کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں بتائیں کہ خبر کیا ہے۔‘
صحافی سے سیاست دان بن کر ڈونلڈ ٹرمپ کی کٹر وفادار کا سفر طے کرنے والی کیری لیک کا کہنا تھا کہ ’میں آج یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا کے لیے مہنگے اور غیر ضروری نیوز وائر کے معاہدوں کو منسوخ کرنے کی طرف جا رہی ہوں، جس میں ایسوسی ایٹڈ پریس، روئٹرز، اور ایجنسی فرانس پریس کے ساتھ دسیوں ملین ڈالر کے معاہدے شامل ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں خود خبریں تیار کرنی چاہئیں۔ اور اگر یہ ممکن نہیں ہے تو، امریکی ٹیکس دہندگان کو معلوم ہونا چاہئے کہ کیوں۔‘
اے ایف پی کے پاس USAGM آؤٹ لیٹس کو متن، تصویر اور ویڈیو کی خدمات فراہم کرنے کے لیے کئی طویل عرصے سے چلنے والے معاہدے ہیں۔
ٹرمپ نے وفاقی مالی امداد سے چلنے والی ایجنسیوں کو USAGM کی نگرانی میں اپنی میڈیا اصلاحات کا ایک خاص ہدف بنایا ہے، اور قریبی مشیر ایلون مسک نے ٹیکس دہندگان کے پیسے کو ’اُڑانے‘ کے لیے وائس آف امریکہ اور ریڈیو فری یورپ کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایلون مسک نے وائس آف امریکہ کی سربراہ بننے کے لیے دسمبر میں لیک کو نامزد کیا لیکن اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
کیری لیک نے گزشتہ ماہ امریکی ایجنسی برائے عالمی میڈیا میں بطور خصوصی مشیر شمولیت اختیار کی۔
یہ ایجنسی مٹھی بھر میڈیا اداروں کی نگرانی کرتی ہے جو بیرون ملک خبروں کی رپورٹنگ اور سنسرشپ کا مقابلہ کرنے کے لیے وقف ہیں، جیسے وائس آف امریکہ، ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو فری ایشیا۔