پاکستان24 متفرق خبریں

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ”نیب بتائے براڈ شیٹ کو کتنی ادائیگی کی؟“

جنوری 14, 2021 2 min

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ”نیب بتائے براڈ شیٹ کو کتنی ادائیگی کی؟“

Reading Time: 2 minutes

پاکستانی پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے براڈ شیٹ اور نیب کے درمیان معاہدہ کا نوٹس لیتے ہوئے احتساب بیورو کے حکام کو وضاحت کے لیے طلب کیا ہے جبکہ آڈیٹر جنرل کو براڈ شیٹ معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی کابینہ اجلاس میں کمیٹی اراکین پر لگائے گئے الزمات پر شدید احتجاج کیا گیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر نے کہا کہ جب موجودہ حکومت کا آڈٹ شروع ہوا تو وزرا کی چیخیں نکل آئیں۔

جمعرات کو ن لیگ کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کابینہ کے الزامات پر احتجاجاً کمیٹی سے واک آوٹ کیا جس کے بعد اجلاس ان کیمرہ کر دیا گیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پی اے سی ارکان پر الزام پر کمیٹی کے ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے انکوائری کا مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ ن کے رکن شیخ روحیل اصغر نے واک کرتے ہوئے کہا کہ اگر پی اے سی پیسے لے کر آڈٹ اعتراضات نمٹاتی ہے تو اب ہم کس منہ سے آڈٹ اعتراضات سیٹل کریں گے۔

چیف وہپ ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ”میں بھی کابینہ کے اجلاس میں موجود ہوتا ہوں، کابینہ میں جو بات ہوئی وہ ان کیمرہ اجلاس میں بتاؤں گا۔ پی اے سی کی کارکردگی اور ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یہ بات ہوئی تھی کہ پی اے سی اختیارات سے تجاوز کرتی ہے۔ یہ بات ہوئی تھی کہ اے جی پی آر سے پیسے دئیے بغیر بل کلئیر نہیں ہوتے۔“

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کابینہ سیکرٹری کو طلب کر کے وضاحت مانگی جائے گی۔ موجودہ پی اے سی نے اب تک 5 سو ارب روپے کی ریکوری کروائی ہے۔

پی اے سی اجلاس میں براڈ شیٹ اور نیب کے درمیان معاہدہ کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سینیٹر شیری رحمان نے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

چیئرمین پی اے سی نے نوٹس لیتے ہوئے آڈیٹر جنرل کو براڈ شیٹ معاملے کی انکوائری کا حکم دیا اور نیب حکام سے 19 جنوری کو براڈشیٹ کو کی گئی ادائیگی پر بریفنگ مانگ لی۔

چیئرمین نے کہا کہ بتایا جائے براڈ شیٹ کی خدمات کیوں اور کب حاصل کی گئیں، کتنی رقم دی گئی۔ پی اے سی نے اجلاس ان کیمرہ کر دیا گیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے