شوکت عزیز صدیقی کی درخواست پر سپریم کورٹ کا اٹارنی جنرل کو نوٹس
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ شوکت عزیز صدیقی کی استدعا منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور وفاق کو نوٹس جاری کردیا. شوکت عزیز صدیقی نے عہدے سے ہٹانے کے جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔
رپورٹ: جہانزیب عباسی
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت نے قرار دیا درخواست گزار شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے یہ دلیل دی گئی انھیں کونسل میں شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ جوڈیشل کونسل نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا، یہ مقدمہ آئین کی تشریح سے متعلق ہے،اس معاملے پر اٹارنی جنرل اور وفاق کو نوٹس دیا جانا ضروری ہے. بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا اسلام آباد ہائی کورٹ بار اور کراچی بار کی دائر کردہ درخواستوں میں تضحیک آمیز الفاظ کیے گئے ہیں۔
کراچی بار کے صدر رشید اے رضوی نے کہامیں اپنی درخواست میں ترمیم کرکے واپس کر دائر دیتا ہوں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے اسلام آباد بار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست میں خفیہ اداروں کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت کا الزام لگایا گیا ہے،لیکن درخواست میں ثبوت پیش نہیں کیے گئے. اسلام آباد بار کے وکیل نے کہا عوامی تاثر کی بنیاد پر درخواست دائر کی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا لوگ آتے جاتے رہتے ہیں لیکن عدلیہ پھلتی پھولتی رہے گی،افراد کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی،آپ عوامی تاثر پر بات نہ کریں. جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا عوامی رائے سے متعلق آپ کی دلیل مبہم ہے،کیا خفیہ اداروں کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق کوئی گیلپ سروے کیا گیا،اگر گیلپ سروے ہوا تو کتنے افراد سے رائے لی گئی ہمیں اعدادوشمار بتائیں۔
اسلام آباد بار کے وکیل نے کہا کہ کئی مقدمات عدالتوں میں آتے ہیں جن میں عوامی تاثر کی بات کی جاتی ہے،ایسے مقدمات میں گیلپ سروے نہیں طلب کیا جاتا جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ اپنی درخواست میں ترمیم کر لیں۔ اسلام آباد بار کے وکیل نے جواب دیا میں ایک کوشش اور کرکے دیکھ لیتا ہوں۔
عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔