لاپتہ صحافی مدثر نارو بازیابی کیس: عدالت کا رپورٹ پر عدم اطمینان
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ صحافی مدثر نارو کی بازیابی کے لیے دائر درخواست میں وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے ذمہ دار افسران کو عدالتی معاونت کے لیے 23 جون کو طلب کیا ہے۔
جمعرات کو عدالت نے جبری گمشدگیوں سے متعلق قائم کمیشن میں مدثر نارو کی بازیابی کے لیے جاری کارروائی کی تفصیلی رپورٹ اور قانونی ورثا کی فہرست بھی طلب کی۔
درخواست گزار کی جانب سے عثمان وڑائچ اور ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں اور بتایا کہ وزارت دفاع نے کہا کہ مسنگ پرسن ان کے پاس نہیں۔
عثمان وڑائچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزارت داخلہ کیس میں دوسرا فریق ہے، کسی ادارے پر تو ذمہ داری عائد کی جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بچے کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، لاپتہ فرد کی فیملی میں کون کون ہے؟ قانونی ورثا کی فہرست جمع کرائیں، لاپتہ صحافی کے تین سالہ بچے سچل کی دیکھ بھال کے لیے اخراجات کا آرڈر کر دیتے ہیں۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے پیش کردہ ایک صفحہ کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ ایک صفحہ نہ دیں، تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔