کالم

معاشی تنزلی اور حکومت کے سات مسائل

ستمبر 28, 2021 3 min

معاشی تنزلی اور حکومت کے سات مسائل

Reading Time: 3 minutes

ایک دلچسپ سوال جو میرے ایک عمران گزیدہ دوست نے کیا وہ یہ ہے کہ پاکستانی اکانومی تیزی سے نیچے جا رہی ہے تو وہ کون سے اقدامات ہیں جن سے معیشت سنبھل سکتی ہے۔

میرے نزدیک اس حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ بداعتمادی کا ہے۔یعنی یہ کسی پر اعتماد نہیں کرتے۔
میں اس کو ایک مثال سے واضح کرتا ہوں، اگر کسی ایک ارگنائزیشن کا سربراہ اپنے سب ماتحتوں پر بداعتمادی کرے گا، ان کی فون کالز ریکارڈ کروائے گا، ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھے گا تو اس کے سب ماتحت محتاط اور ڈی موٹویٹ ہوجائیں گے۔

گویا عمران خان کا یہ او سی ڈی اس حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، انہوں نے آئی بی کو اسی کام پر لگا رکھا ہے کہ وہ وزرا اور بیوروکریسی کو بگ کریں، دوسری جانب ان کا یہ خیال ہے کہ ان کے علاوہ سب چور ہیں.

واقع یہ ہے کہ پورا نظام اعتماد کرنے سے ہی چلتا ہے اور اعتماد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے، آپ کے اعتماد کو اگر ٹھیس پہنچ بھی جائے آپ اگلے ہی لمحے پھر کسی پر اعتماد کرنے پر مجبور ہوں گے۔

اس حکومت کا دوسرا بڑا مسئلہ پاور اینڈ اتھارٹی کا ہے، آج کی تاریخ تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ باس کون ہے اور کون کسے جوابدہ ہے۔
شاہ محمود کس کو جوابدہ ہے؟
بزدار کس کو جوابدہ ہے۔
پنجاب بیوروکریسی نے کس کو خوش رکھنا ہے؟ بنی گالہ؟ ستھن کا ساک؟ عمران خان؟ پرویز الہی یا کروڑ کمانڈر؟
گویا چین آف کمانڈ میں یہ کون کس کا باس ہے کسی کو معلوم نہیں۔
اس سے بھی لوگ ڈی موٹویٹ ہوتے ہیں اور ٍڈیلیوری کم ہوجاتی ہے۔

تیسرا بڑا مسئلہ اس حکومت کا یہ ہے کہ وہ یہ طے کرنے میں ناکام ہے کہ اس کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی،سب سے طاقتور محکمے کو ایک رات یہ خیال آیا کہ چین کی بجائے ہمیں امریکہ کی گود میں بیٹھنا چاہیے تو صبح سب کا رخ امریکہ کی طرف ہوگیا، خارجہ پالیسی کا معیشت سے گہرا تعلق ہوتا ہے، مثال کے طور پر اگر آج حکومت طے کر لے کہ ریجنل ٹریڈ کرنی ہے اور ہمسائیوں کو انگلی نہیں کرنی تو معیشت بہتر ہونا شروع ہوجائے گی لیکن ایک محکمے کا مفاد اس میں ہے کہ ایسا نہ ہو، تو وہ اس سارے عمل کو سبوتاژ کرے گا اور نتیجہ معاشی بدحالی ہوگا۔

چوتھا بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہے، کمزور حکومت کسی کام کی نہیں ہوتی، رٹ آف گورنمنٹ کمزور ہوتی ہے، محکمے بلیک میل کرتے ہیں، تاجر سرمایہ نہیں لگاتا کہ کیا جانے کب صوبیدار بوٹا ناراض ہو جائے اور وزیراعظم کی سخت نشے میں ویڈیو آجائے یا راتوں رات لوگوں کو یقین ہوجائے کہ جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
اس حکومت نے ایک بھی غیر شعوری کوشش(شعوری کوشش کے لئے شعور ضروری ہوتا ہے) نہیں کی کہ کامن گراؤنڈز پر بات کی جائے بلکہ دوسروں کو چور کہہ کر دھتکارا ہے۔
جس کی وجہ سے سسٹم میں سٹیک ہولڈرز کم ہیں اسی لیے سسٹم کمزور ہے۔

پانچواں بڑا مسئلہ اس حکومت کا اس کی پالیسیوں میں عدم تسلسل ہے، ایک پالیسی آنے کے چند دن بعد ہی نئی پالیسی آجاتی ہے جس کی وجہ سے سب کا اعتماد متزلزل رہتا ہے۔
انویسٹر ایسی حالت میں انویسٹمنٹ روک لیتا ہے۔

چھٹا بڑا مسئلہ عمران خان کے اس امیج کا ہے جس کے لئے محکمے نے اربوں روپے خرچ کئے ہیں کہ وہ دیانت دار انسان ہے کسی کو نہیں چھوڑے گا، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ عمران خان بنا کسی مصلحت کے کسی بھی وقت کوئی بھی احمقانہ کام کر سکتا ہے مثلاً پانچ ہزار کا نوٹ بند کرنا، لاکرز تڑوا دینا بھی بعید نہیں ہے، صاف ظاہر ہے کہ یہ ایک غیر یقینی صورتحال ہے۔

ساتواں بڑا مسئلہ کریڈیبلیٹی یا ساکھ کا ہے، عمران خان کے کیے گئے تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوئے جیسے نوے دن میں کرپشن کا خاتمہ، سترہ رکنی کابینہ،پروٹوکول کا نہ لینا، کرپشن کم کرنا وغیرہ، اس سے ان کے مستقبل سے متعلق کیے گئے تازہ دعوں کو بھی بالکل الٹ کر دیکھا جارہا ہے اور اعتماد کا شدید فقدان ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے