کیا پتا ریحام خان کی کتاب میں اچھی چیزیں لکھی ہوں: ہائیکورٹ
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد ہائی کورٹ میں حکومت نے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور ریورٹ عدالت میں جمع کرائے جانے تک پیکا ترمیمی آرڈینس پر عمل روکنے کا بیان دیا ہے جبکہ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیر اعظم کو آگاہ کیا تو انہوں نے پوچھا کہ "یہ سب کیسے ہو گیا؟”
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس میں ان سے غلطی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر ہتک عزت فوجداری بنا تو سارے منتخب نمائندے اور وی لاگرز جیل میں ہوں گے۔
جمعرات کو پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل جبکہ درخواست گزاروں کی جانب سے ایمان مزاری، عثمان وڑائچ، عادل قاضی و دیگر پیش ہوئے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ بھی عدالت میں پیش ہوئے جن سے پوچھا گیا کہ ان کے پاس کل کتنی شکایتیں ہیں؟
عدالت کو ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ تین برس میں دو لاکھ 44 ہزار شکایات آئی ہیں، سیکشن 20 کے تحت کل 94 ہزار درخواستیں آئی ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق پورے پاکستان میں 11 ہزار مقدمات تاحال زیرالتوا ہیں ؟
عدالت نے پوچھا کہ 94 ہزار کیسسز میں آپ نے کتنے لوگوں کو گرفتار کیا ؟
عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو مراد سعید کی درخواست پر درج ایف آئی آر پڑھنے کی ہدایت کی اور پوچھا کہ جو کہا گیا اس پر پیکا کا کون سیکشن لگتا ہے؟
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم نے یوٹیوب پر بھی اسی سے متعلق پراگرام کیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یوٹیوب پر پراگرام ہوئے تو وہ آپ کے اس ایف آئی آر سے متعلق نہیں، کیا پتا اس کتاب میں اچھی چیزیں لکھی ہوں، ایف آئی اے نے کیسے جانچا، آپ کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہ کیا جائے کہ آپ نے وزیراعظم کو ڈیفیم کیا، بغیر انکوائری کے آپ نے بندے کو اسی دن گرفتار کرلیا۔
اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ محسن بیگ کا کیس بہت ہی کلاسک کیس ہے، جس میں شکایت درج کرتے ہی اسی دن گرفتاری عمل میں لائی گئی، یہ سارا کیس اختیارات کے غلط استعمال سے جڑا ہے، ایف آئی اے نے خود ہی اسی عدالت میں ایس او پیز جمع کرائی، جو ایس او پیز یہاں جمع کرائی گئی وہ سپریم کورٹ میں بھی جمع ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک ممبر قومی اسمبلی کا پڑوسی کے ساتھ درختوں کی کٹائی پر جھگڑا ہوا تھا اور ایف آئی اے نے اس کی درخواست پر کارروائی کر لی۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا ہوگا اگر کسی پبلک آفس ہولڈر کے خلاف شکایت درج ہوگئی ؟ کیا شکایت درج ہونے پر ایف آئی اے کسی پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار کرے گی؟