حملہ آوروں کی پسپائی، یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں نیا موڑ
Reading Time: 2 minutesیوکرین نے رواں ماہ روسی افواج سے تین ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ واپس حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ اس نے یوکرین کے علاقے خارکیف کے مشرقی حصے سے فوج واپس بلائی ہے.
روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ خارکیف کے علاقے میں ’بالاکلیہ اور ازیوم سے فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ یوکرین میں موجودہ فوج کو پھر سے منظم کرنے کے لیے کیا گیا تاکہ ڈونیسک کے محاذ پر کارروائیاں بڑھائی جائیں۔‘
اسی طرح یوکرین کے ایک سرکاری عہدیدار نے کہا ہے کہ یوکرین کی فوجیں مشرقی شہر لائسچنک کے قریب پہنچ گئی ہیں، جس پر جولائی کے آغاز میں روس نے قبضہ کیا تھا۔
ماسکو کی جانب سے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات فوجیں پیچھے ہٹانے اعلان سامنے آیا جبکہ یوکرین نے اس قبل کہا تھا کہ اس کی فوجیں کوپیانسک میں داخل ہو گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق کئی ماہ کی لڑائی میں موجودہ صورت حال انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ مشرقی حصے پر زیادہ تر ماسکو کا قبضہ تھا۔
روئٹرز کے مطابق سنیچر کو خارکیف کے علاقے میں یوکرین کی افواج نے اچانک پیش قدمی کی اور روس کو ازیوم شہر سے نکلنا پڑا جس کو روس کی بڑی شکست کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرین نے اس کو چھ ماہ کی جنگ میں اپنی اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہ صرف روسی فوجی علاقے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں بلکہ جاتے ہوئے بھاری مقدار میں اسلحہ اور دوسرا سامان بھی چھوڑ گئے ہیں۔
روسی فوج ازیوم کے علاقے کو لاجسٹک بیس کے طور پر استعمال کر رہی تھی اور یہیں سے اس کی اہم کارروائیاں کنٹرول ہوتی تھیں۔
روس کی سرکاری نیوز ایجنسی تاس نے وزارت دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ فوجوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس علاقے سے نکل جائیں اور ڈونیسک میں دوبارہ آپریشن شروع کریں۔
خارکیف میں روسی انتظامیہ کے سربراہ نے علاقے کے مکینوں کو صوبے سے نکل کر روس منتقل ہونے کا کہا ہے تاکہ ’جانیں بچائی جا سکیں۔‘
ٹاس کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ’وہاں سے لوگ نکل جانے کی کوشش میں ہیں اور رش کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک جام ہے۔‘