آسٹریلیا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا
Reading Time: 2 minutesآسٹریلیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب مغربی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتا۔ اس طرح وہ متنازع فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے جو سابق کنزرویٹو حکومت نے کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’یروشلم کی حتمی حیثیت کا تعین اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کے نتیجے میں ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایسے نقطہ نظر کی حمایت نہیں کریں گے جس سے دو ریاستی حل کو نقصان پہنچے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کا سفارت خانہ ہمیشہ تل ابیب میں رہا ہے، اور رہے گا۔
2018 میں سکاٹ موریسن کی قیادت میں قدامت پسند آسٹریلوی حکومت نے مغربی یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت کا نام دینے میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کی پیروی کی۔
یروشلم پر اسرائیلی اور فلسطینی دونوں ہی دعویٰ کرتے ہیں اور زیادہ تر غیر ملکی حکومتیں اسے کسی بھی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے سے گریز کرتی ہیں۔
وونگ نے کہا کہ میں جانتی ہوں کہ اس سے آسٹریلوی کمیونٹی کے ایک حصے میں تنازع اور پریشانی پیدا ہوئی ہے، اور آج حکومت اسے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
انہوں نے موریسن حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ساحل سمندر کے کنارے سڈنی کے مضافاتی علاقے میں ایک بڑی یہودی برادری کے علاقے سے ضمنی الیکشن جیتنے کے لیے یہ سب کر رہے تھے۔
’آپ جانتے ہیں کہ یہ کیا تھا؟ یہ ایک گھٹیا ڈرامہ تھا، ناکام، وینٹ ورتھ کی سیٹ اور ضمنی انتخاب جیتنے کے لیے۔‘
مرکزی بائیں بازو کی لیبر پارٹی، جس میں انتھونی البانی وزیراعظم اور وونگ وزیر خارجہ ہیں، مئی 2022 میں اقتدار میں آئی۔
وونگ نے اصرار کیا کہ اس فیصلے سے اسرائیل سے کسی دشمنی کا اشارہ نہیں ملتا۔
انہوں نے کہا کہ ’آسٹریلیا ہمیشہ اسرائیل کا ثابت قدم دوست رہے گا۔ ہم اسرائیل کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں شامل تھے۔‘